عداوت جھگڑے پَیدا کرتی ہے لیکن مُحبّت سب خطاؤں کو ڈھانک دیتی ہے۔ امثال 12:10
خُدا کا شُکر ہے کہ وہ ہم سے یہ تقاضا نہیں کرتا کہ ہم اس کی مُحبّت کو حاصل کرنے کے لئے خود کو اس کے لائق بنائیں اور ہمیں بھی دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ مُحبّت ایک ایسی خوبی ہے جو ہمارے اندر ہونی چاہیے؛ یہ ایسی چیز نہیں ہے جو کبھی ہم کرتے ہیں اور پھرکبھی ہم نہیں کرتے۔ یہ بجلی کے بٹن کی طرح نہیں جسے کبھی ہم بند کردیتے ہیں اور کبھی کھول دیتے ہیں، اس کے بند کرنے اور کھلنے کا انحصار اس بات پر نہیں کہ لوگ ہم سے کیسا سلوک کرتے ہیں اور نہ ہی اس کا انحصار ہماری چاہت پر ہے۔
بعض اوقات ہم دُعا میں اُن لوگوں سے مُحبّت کرنے کی توفیق مانگتے ہیں جو مُحبّت کے قابل نہیں ہوتے لیکن اگر خُدا کسی ایسے شخص کو ہماری زندگی میں شامل کرتا ہے تو ہم اس سے بچنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ کچھ لوگ ہماری زندگی میں صرف اس مقصد کے لیے بھیجے جاتے ہیں کہ ہماری کانٹ چھانٹ کی جائے کیونکہ نہ صرف دوسرے لوگوں کی زندگی میں اس کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ ہماری زندگی میں بھی اس کی ضرورت ہے۔ جب ہم اُن لوگوں سےمُحبّت کرتے جو اس کے قابل نہیں ہوتے تو ہمارے اندر پختگی پیدا ہوتی ہے اور خُدا اس کو استعمال کرتا ہے تاکہ ہمیں آگے بڑھائے۔
یقین کریں یا نہ کریں، ہمیں اپنی زندگی میں موجود تمام مشکل لوگوں کے لیے شُکر گزار ہونا چاہیے کیونکہ وہ ہماری مدد کرتے ہیں: وہ ہمیں خُدا کے استعمال کے لیے ہوشیار اور خالص بناتے ہیں۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ، مَیں تیرا/تیری شکرگزار ہوں ان لوگوں کے لئے جن سے مجھے غیر مشروط محبت رکھنی چاہیے بالکل اُسی طرح جس طرح تُو مجھ سے مُحبّت کرتا ہے۔ ہر ایک سے مُحبّت کرنے میں میری مدد کر — یہاں تک کہ اُن لوگوں سے بھی جن کے ساتھ ملنا مشکل ہے۔ مَیں تیرا شکریہ اَدا کرتا/کرتی ہوں کہ تُو مجھے ہوشیار اور بہتر بنانے کے لیے انہیں استعمال کر رہا ہے۔