سب کچھ سہہ لیتی ہے۔ سب کچھ یقین کرتی ہے۔ سب باتوں کیا اُمید رکھتی ہے سب باتوں کی برداشت (کمزور ہوئے بغیر) کرتی ہے۔ مُحبّت کو زوال نہیں (کبھی مدھم نہیں ہوتی یا متروک نہیں ہوتی اور کبھی بھی ختم نہیں ہوتی)… 1 کرنتھیوں 13 : 7 – 8
خُدا کی مُحبّت ہر قسم کے حالات میں برداشت پیدا کرتی ہے۔ یہ کمزور ہوئے بغیر سب کچھ سہہ لیتی ہے۔ اور یہ پکا اِرادہ کرتی ہے کہ کچھ بھی ہوجائے یہ ہمت نہیں ہارے گی۔ یہاں تک کہ ایسا سخت گیر شخص جو باغی رویے کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہوتا مُحبّت سے پگھل جاتا ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ "…خُدا کی مہربانی تجھ کو توبہ کی طرف مائل کرتی ہے” (رومیوں 2 : 4)۔ یہ خُدا کی مُحبّت ہی ہے ۔۔۔۔ اس کی بھلائی، اس کی مہربانی جو کسی کے دِل کو تبدیل کرسکتی ہے۔
میں سمجھتی ہوں کہ کسی ایسے شخص سے مُحبّت کرنا جو بظاہر نہ تو آپ کی مُحبّت کو قبول کرے اور نہ ہی اُس کے لئے آپ کا شُکرگزار ہو بڑا مشکل کام ہے۔ اور ایسے لوگوں سےمُحبّت ظاہر کرتے رہنا بھی مشکل ہے جو صرف لینے کے در پہ رہتے ہیں اور بدلے میں کبھی بھی ہمیں کچھ نہیں دیتے۔ لیکن ہم لوگوں کے رویوں کے ذمہ دار نہیں ہیں بلکہ صرف اپنے عمل کے ذمہ دار ہیں۔
ہم نے خُدا کے رحم کے وسیلہ سے اُس کی مُحبّت کا تجربہ کیا ہے اور اَب وہ ہمیں ہدایت دیتا ہے کہ ہم دُنیا کو وہی مُحبّت دکھائیں۔ ہمیں انسانوں سے نہیں بلکہ خُدا سے اَجر ملے گا۔ یہاں تک کہ اگر لوگ ہمارے نیک کاموں کی طرف متوجہ نہیں ہوتے، تو بھی خُدا اُن کو دیکھتا اور ال علانیہ ان کا اَجر دیتا ہے (متّی 6 : 4)۔ اگرآپ اپنے اِرد گرد سب لوگوں کے سامنے خُدا کی مُحبّت کو ظاہر کرنے کا اِرادہ کر لیتے ہیں، تو نہ صرف اُن کو برکت ملے گی، بلکہ خُدا خود آپ کے لئے برکت کا حکم جاری کرے گا۔
خُدا مُحبّت ہے اور مُحبّت کسی کے لئے بھی کبھی ہمت نہیں ہارتی۔