مگر جب ہم سب کے بے نقاب چہروں سے خداوند کا جلال اس طرح منعکس ہوتا ہے جس طرح آئینہ میں تو اس خداوند کے وسیلہ سے جو روح ہے ہم اُسی جلالی صورت میں دَرجہ بَدرجہ بدلتے جاتے ہیں۔
۲ کرنتھیوں ۳: ۱۸
بہت دفعہ ہم ظاہر میں کچھ اور اورباطن میں کچھ اور ہیں ۔ چونکہ ہم سب کے اندرکمزوریاں، خامیاں اور خوف ہیں اور ہم سوچتے ہیں کہ شاید ان کے سبب سے لوگ ہمیں نا پسند کریں گے اس لئے ہم یہی بہتر سمجھتے ہیں کہ دوسروں کے سامنے ان کو ظاہر نہ کریں۔ پس ہم نقاب اوڑھ لیتے ہیں۔
نقاب اوڑھنے میں جو خطرناک بات یہ ہے کہ ہمارا اصلی چہرہ دنیا کےسامنے نہیں آتا جس سے دوسرے لوگ فریب کھا جاتے ہیں کیونکہ اصل میں تو ہم ایسے نہیں ہیں یا ہماری پیدایش کا مقصد یہ نہیں ہے جو ہم پیش کرتے ہیں۔ ہم باہر سے تو کچھ اور دکھائی دے سکتے ہیں لیکن ہم اپنے دل کی گہرائی میں موجود حقیقت کوتبدیل نہیں کر سکتے۔ صرف خدا ہمارے دل کو بدل سکتاہے۔
ہمیں یہ ایمان رکھنا ہے کہ ہم جیسے ہیں اور جہاں بھی ہیں خدا ہم سے اس بنیاد پر ہمیشہ پیار کرتا ہے، اور ہمارے لئے اس کی محبت کبھی بھی ختم نہیں ہو گی۔
اور اس کے علاوہ ایک اور خوش خبری بھی ہے۔ ۲ کرنتھیوں ۳: ۱۸ کے مطابق خدا ہمیں بدل رہا ہے اور اپنی مانند بنا رہا ہے، اور جن باتوں کو ہم چھپانا چاہتا ہے وہ ان کو درست کر رہا ہے۔
اس پر بھروسہ کریں اور اپنے نقاب کو اتار کر پھینک دیں۔اور جیسا ہم نے سیکھا ہے کہ ہم تبدیلی کے عمل میں سے گزر رہے ہیں، ہم درجہ بدرجہ خداوند کی جلالی صورت پرڈھل رہے ہیں۔
یہ دُعا کریں:
اَے خداوند، میں نے جان لیا ہے کہ میں دنیا کے معیار پر پورا اترنے اور لوگوں کی نظر میں مقبول ٹھہرنے کے لئے اکثر نقاب کا استعمال کرتا/ کرتی ہوں ۔آج میں ایک فیصلہ کرتا/کرتی ہوں کہ میں تجھ میں قبولیت کو تلاش کروں گا/گی۔ جب تو اپنی محبت سے مجھے گھیر لے گا درجہ بدرجہ مجھے اپنی صورت میں بدل دے۔