کسی کو نُبوّت (الہیٰ مرضی اور منشا کی تشریح کرنے کی نعمت)۔ (۱ کرنتھیوں ۱۲ : ۱۰)
حقیقی نبوت اس وقت کام کرتی ہے جب کسی شخص کو کسی فرد، گروہ یا مخصوص حالات کے لئے خُدا کی طرف سےصاف صاف پیغام ملتا ہے اور وہ اسے آگے بیان کردیتا ہے۔ بعض اوقات نبوت بہت عمومی ہوتی ہے اور بعض اوقات یہ بہت مخصوص ہوتی ہے۔ نبوت کسی کے تیار کئے ہوئے وعظ یا پیغام یا الہیٰ مکاشفہ کے وسیلہ سے بھی ہم تک پہنچتی ہے۔
اگرچہ نبوت کی نعمت بہت اہم ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ نہ صرف اس کا غلط استعمال کیا جاتا رہا ہے بلکہ اِس کے سبب سے بہت زیادہ اُلجھاوٗ بھی پیدا ہوا ہے۔ آج بھی حقیقی نبی موجود ہیں لیکن جھوٹے نبی بھی ہیں۔ اِس کے علاوہ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جن کا مقصد کسی کو نقصان پہنچانا نہیں ہوتا لیکن وہ خُدا کا کلام پیش کرتے ہوئے خُدا کے رُوح کی بجائے اپنی سوچ، مرضی اور جذبات سے کام لیتے ہیں۔
حقیقی نبوت کا مقصد اور حدف آدمیوں کی’’ترقی، نصیحت اور تسلی‘‘ ہے (۱ کرنتھیوں ۱۴ : ۳)۔ رُوُح القّدس کی تمام نعمتیں سب کی بھلائی اور فائدے کے لئے ہیں۔ اِس کے علاوہ سچا کلا م جو خُدا کی طرف سے آتا ہے وہ آپ کے دِل اور رُوح میں اطمینان کے ساتھ ’’بس‘‘ جاتا ہے؛ یہ آپ کے دِل میں پہلے سے موجود کلام کی تصدیق بھی کرے گا وہ مدھم طور پر ہی کیوں نہ ہو۔ یہ معیار کسی نبوت کے اصلی اور نقلی ہونے کا تعین کرنے میں مددگار ہے۔ بے شک نبوت کے سچے ہونے کا نشان یہ ہے کہ وہ وقوع میں آئے گی یا نہیں۔ یہ یاد رکھیں: سچی نبوت سچی ثابت ہوتی ہے۔ وہ لوگ جن کے پاس نبوت کی نعمت ہوتی ہے صرف وہی خُدا کی آواز نہیں سنتے ۔ آپ کے پاس بھی قابلیت اور یہ حق ہے کہ خود اُس کی آواز سنُیں پس جب بھی آپ کوئی نبوت سنتے ہیں اس کے پسِ پشت رُوح کو آزمائیں اور یقین دہانی کرلیں کہ اِس کی تصدیق آپ کے دِل میں موجود ہے (۱ یُوحنّا ۴ : ۱)۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: جب لوگ آپ کو یہ کہہ کرنصیحت کرتے ہیں کہ یہ خُدا کی طرف سے ہے تو اُسے خدا کے کلام سے پرکھیں کہ وہ اس سے مطابقت رکھتی ہے یا نہیں اورآپ کا دِل بھی اس کی گواہی دیتا ہے یا نہیں۔