اورخداوند کی روح اس پر ٹھہرے گی۔ حکمت اور خرد کی روح،مصلحت اور قدرت کی روح،معرفت اورخداوند کے خوف کی روح۔اور اس کی شادمانی خداوند کے خوف میں ہوگی اور وہ نہ اپنی آنکھوں کے دیکھنے کے مطابق انصاف کرے گا اور نہ اپنے کانوں کے سننے کے موافق فیصلہ کرے گا۔ یسعیاہ ۱۱: ۲۔۳
یسوع مسیح نے اپنی زندگی حکمت کے ساتھ بسر کی۔ وہ کوئی بھی کام یا فیصلہ اپنی جسمانی سوچ یا عقل سے نہیں کرتا تھا بلکہ وہ اپنے باپ کے ساتھ بہت قریبی رفاقت اور تعلق رکھتا تھا اور اس کے نتیجہ میں اس کے کام اور فیصلہ جات حکمت سے پُرہوتے تھے۔
اِسی طرح اگر ہم بھی خدا کے ساتھ گہرا تعلق قائم رکھیں گے تو وہ ہمیں بھی امتیاز اور پہچان کرنے والی حکمت و فہم عنایت کرے گا۔
تویہ کس طرح ہوتا ہے؟جب آپ کوئی کام کرنے کا اِرادہ کریں تواس سے پہلے آپ اپنی روح سے سوال کریں کہ جو کچھ آپ کرنا چاہتے ہیں کیاوہ درست ہے یا نہیں۔اگرآپ کے دل میں اطمینان ہے تو پھرآگے بڑھیں۔ لیکن اگرآپ بے چین،مبہم یا پریشان ہیں تو پھر ٹھہر جائیں۔
مثال کے طور پربہت دفعہ جب میں بازارکچھ خریداری کرنے کے لئے جاتی ہوں اور اگر کسی چیز کو خریدنے سے پہلے میری روح میں عجیب سے بے چینی محسوس ہو تو میں ٹھہر جاتی ہوں۔
اور جب بھی ہم پاک روح کی آواز کو سن کراس پرعمل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں توہماری روح خداوند میں مضبوط ہوجاتی ہے اورخدا کی قدرت ہمارے اندرداخل ہوتی ہے تاکہ ہم روح کے پھل ظاہر کریں۔
پاک روح کے تابع ہوجائیں اور اس کی آواز کو سن کر اس پر عمل کریں تو پھر آپ اُسی حکمت میں چلیں گے جس میں خداوند یسوع نے زندگی بسر کی۔
یہ دُعا کریں:
اَے خدا میں جسمانی اور خودغرضانہ خواہشات پر مبنی فیصلے نہیں کرنا چاہتا/چاہتی۔ میں امتیاز کرنے والی حکمت سے چلنا چاہتا/چاہتی ہوں۔ اس لئے جب میں فیصلے کے لئے تیری مدد کی طلب گار ہوں تو اس وقت ان آزووٗں کو جو تیری طرف سے نہیں ہیں مجھ پرظاہر کردے اورمجھے اپنی راہوں پر چلنےتوفیق عنایت کر۔