اَے خُداوند! میں اپنی جان تیری طرف اُٹھاتا ہوں۔ (زبور ۲۵ : ۱)
مجھے صبح سویرے ہاتھ اُٹھا کر مخصوصیت کی یہ دُعا جوآج کی آیت میں بیان کی گئ ہے کرنا بہت پسند ہے۔ دراصل میں یہ الفاظ ادا کرتی ہوں، ’’اَے خُداوند میں اپنی زندگی تیرے سُپرد کرتی ہوں۔‘‘ یہ مکمل طور پر، رضاکارانہ طور پر خُداوند کے لئے وقف کرنے کو بیان کرتا ہے ۔ مخصوصیت کی دُعا میں آپ اُس سے کہتے ہیں کہ : ’’اے خُدا میں یہاں موجود ہوں۔ میں خود کو تیرے سپُرد کرتا/کرتی ہوں۔ صرف اپنا روپیہ پیسہ نہیں بلکہ اپنے آپ کو۔ صرف اتوار کی صبح کا ایک گھنٹہ نہیں لیکن اپنے آپ کو۔اپنے دن کا ایک حصّہ نہیں بلکہ اپنے آپ کو۔اَے خُداوند میں اپنی پوری زندگی تیرے سپرد کرتا/کرتی ہوں۔ میں اسے تیرے سامنے رکھتا/رکھتی ہوں۔ جو تو میرے ساتھ کرنا چاہتا ہے کر۔ آج مجھ سے اور میرے وسیلہ سے کلام کر۔ آج لوگوں کو میرے وسیلہ سے چھو۔آج دنیا میں میرے وسیلہ سے تبدیلی پیدا کر۔ میں کسی بھی چیز کا/کی مالک نہیں ہوں: میں مختار ہوں۔ جو میں ہوں اور جوکچھ میرے پاس ہے وہ تیری طرف سے ہے اور تیرے لئے حاضر ہے۔‘‘
جب ہم کسی چیز کو مخصوص کرتے ہیں تو ہم اُسے خدا کے استعمال کے لئےعلیحدہ کردیتے ہیں۔ اس لئے جب ہم اپنی زندگیوں کو مخصوص کرتے ہیں ہم جسمانی خواہشات، دنیاوی اقدار، جسمانی نیت، نظم و ضبط سے خالی زندگی، بُری عادات اور ہر اس چیز کو جو خدا کے کلام سے اتفاق نہیں کرتی سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ ہم اپنے کان دنیا کے شور کے لئے بند کردیتے ہیں اور ْخدا کی آواز کے لئے کھول دیتے ہیں۔ ہم جان بوجھ کر اپنے اور جسمانی چیزوں کے بیچ فاصلہ قائم کرلیتے ہیں تاکہ ہم خُدا کے استعمال کے لئے تیار اور موجود ہوں۔ مخصوصیت آسان نہیں ہے لیکن یہ ضروری ہے اور نظم وضبط اور قربانی کا تقاضا کرتی ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُداوند سے کہیں آج ، ’’میں حاضر ہوں۔‘‘