
یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا خُدا کا کام (خدمت) یہ ہے کہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر اِیمان لاؤ [جس پر تم قائم رہو، بھروسہ، اعتبار کرو اور اُس کے بھیجنے والے پر ایمان رکھو]۔ یُوحنّا 29:6
میرے خیال میں ہم سب جانتے ہیں — لیکن ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہمیں ہمیشہ یہ یاد دلایا جائے — کہ خُدا شُکر گزار لوگوں کو پسند کرتا ہے، وہ بڑبڑانے والے، شکایت کرنے والے، غلطیاں تلاش کرنے والے لوگوں کو پسند نہیں کرتا ہے۔
جب ہم بنی اسرائیل کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں ایک دلچسپ بات کا پتہ چلتا ہے کہ یہی وہ رویہ تھا جس کی وجہ سے وہ وعدہ کی ہوئی سرزمین میں داخل ہونے سے پہلے 40 سال تک بیابانوں میں بھٹکتے رہے۔ ہم اس رویہ کو بہت سے نام دے سکتے ہیں لیکن خُدا نے اسے "بے اعتقادی” کا نام دیا۔
لیکن خُدا کا کردار ایسا ہے کہ اگر اُس کے لوگ واقعی اُس پر بھروسہ کریں تو اُن کی زندگی میں چاہے کچھ بھی ہو جائے، وہ جان لیں گے کہ وہ نہ صرف اُن کے حالات کوسنبھال سکتا ہے بلکہ وہ اُن کی بھلائی کے لیے کام بھی کرسکتا ہے۔ ایمان کی گفتگو خُوش کن اورتوقعات سے بھری ہوتی ہے اس میں بڑبڑاہٹ، شکایت اورشک و شبہات شامل نہیں ہوتا۔ خُوشی اور اطمینان ایک شُکر گزار، ایمان سے پُر رویہ کے نتائج ہیں۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ، مَیں تیرا شُکریہ اَدا کرتا/کرتی ہوں کہ تُو مجھے یاد دلا رہا ہے کہ ایک شُکر گزار،ایمان رکھنے والے دِل میں برکت ہے۔ چاہے میرے اردگرد کے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں تجھ پر بھروسہ کرنے میں میری مدد کر۔ مَیں جانتا/جانتی ہوں کہ تُو میری ہر ضرورت کو پورا کرے گا۔