پطرس نے اُس سے جواب میں کہا اَے خُداوند اگر تو ہے تو مجھے حُکم دے کہ پانی پر چل کر تیرے پاس آؤں۔ اُس نے کہا آ۔ پطرس کشتی سے اُتر کر یسوع کے پاس جانے کے لئے پانی پر چلنے لگا۔
متّی 14 : 28 – 29
جب پطرس نے خُداوند یسوع کے حُکم سے کشتی سے باہر پاؤں رکھا تو اُس نے وہ کام کیا جو اُس نے اپنی زندگی میں پہلے کبھی نہیں کیا تھا۔ جب تک وہ اِیمان پرقائم رہا وہ کامیاب رہا لیکن جب خوف نے اُس کے دِل میں گھر کرلیا تو وہ ڈوبنے لگا!
پطرس کی غلطی یہ تھی کہ اُس نے طوفان کے بارے میں سوچنا شروع کردیا۔ جب اُس نے اپنے نجات دہندہ پر جو اُس کے قریب ہی تھا غور کرنے کی بجائے اپنے اِرد گرد حالات پر غور کرنا شروع کردیا تو اُس کا اِیمان جاتا رہا اور شک پیدا ہونا شروع ہوگیا۔
رومیوں 4 : 18 – 21 میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ جب ابرہام کو بُرے حالات کا سامنا کرنا پڑا تو وہ اپنے اِیمان میں ڈگمگایا نہیں۔ وہ اپنے حالات سے واقف تھا اور پطرس کی طرح وہ اپنے حالات کے دباؤ میں نہیں آیا۔ یہ اُس کا مضبوط اور لاتبدیل اِیمان ہی تھا جس نے اُسے آگے بڑھنے کا حوصلہ بخشا۔
میرا اِیمان ہے کہ آپ اور میں پطرس کی غلطی اورابرہام کے نمونہ سے سیکھ سکتے ہیں۔ اپنے حالات کو جانتے ہوئے بھی ہمیں اُن سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنے خیالات کو خُداوند یسوع کی طرف مرکوز کرنا ہے اوراِیمان رکھنا اور بھروسہ کرنا ہےکہ وہ ہمارے لئے معجزہ کرے گا۔
جب طوفان آپ کی زندگی میں آئیں تو اپنی نظریں یسوع پر لگائیں اور اُس کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کریں چاہے لہریں کتنی ہی اُونچی کیوں نہ ہوں۔