اور ہر وقت (ہرموقع اور ہرحالت میں) اور ہرطرح (طریقہ سے) سے رُوح میں دُعا اور مِنّت کرتے رہو اور اِسی غرض سے جاگتے رہو کہ سب مُقّدسوں (خُدا کے چنے ہوئے لوگوں کے لئے) کے واسطے بِلا ناغہ دُعا کیا کرو۔ اِفسیوں 6 : 18
زیادہ تر اِیمانداربائبل کے کنگ جیمس ورژن میں موجود 1 تھسلنیکیوں 5 : 17 کی اس آیت سے اچھّی طرح واقف ہیں۔ جہاں لکھا کہ کہ "بلاناغہ دُعا کرو۔”
میں حیران ہوتی تھی کہ اَے خُداوند میں کس طرح اُس مقام پر پہنچ سکتی ہوں جہاں میں اس قابل ہوجاؤں کہ بلاناغہ دُعا کرسکوں؟ میرے نزدیک "بلاناغہ” کا مطلب تھا بِنا رُکے، ہمیشہ جاری رہنا۔ اور میں یہ سمجھنے سے قاصر تھی کہ ایسا کس طرح ممکن ہوسکتا ہے۔
لیکن اب جو کچھ پولس نے کہا میں اس کو اچھّے طریقہ سے سمجھتی ہوں۔اس کا مطلب یہ تھا کہ دُعا سانس کی مانند ہے، ایک ایسا کام جو ہم متواتر کرتے رہتے ہیں اور اکثر ہم اس کے بارے میں سوچتے بھی نہیں۔ ہمارے جسمانی بدنوں کو سانس لینے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح ہماری روحانی زندگی بھی ہے جِسے مسلسل دُعا کے وسیلہ سے غذائیت اور قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ دنیاوی اور مذہبی سوچ کے باعث ہم اس غلط خیال میں پڑے ہوئے ہیں کہ اگر ہم دُعا کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں کرتے تو ہم حدف کو پورا نہیں کررہے۔ اگر ہم دُعا کے بارے میں بہت زیادہ "مذہبی” بن جائیں گے اور یہ سوچیں گے کہ ہمیں مخصوص وقت تک دُعا کرنا لازمی ہے کیونکہ دوسرے لوگ اسی طرح کررہے ہیں تو ہم خود کو مجرم ٹھہرائیں گے۔ دُعا کے سلسلہ میں بدنی انداز، جگہ یا وقت اہم نہیں ہے بلکہ ہمیں سیکھنے کی ضرورت ہے کہ پورا دن دُعا کی حالت میں کس طرح رہنا ہے۔ اِیمان سے ہروقت، ہرجگہ دُعا کریں۔
پاک روح مسلسل دُعا کرنے کے لئے آپ کی راھنمائی کرے گا۔