اَے یروشلیم میں نے تیری دیواروں پر نگہبان مقرر کئے ہیں۔ وہ دِن رات کبھی خاموش نہ ہوں گے۔ اَے خُداوند کا ذِکر [اُس کے وعدوں کا] کر نے والو [جو اس کے غلام ہو اور اپنی دُعا کے وسیلہ سے] خاموش نہ ہو۔ (یسعیاہ ۶۲ : ۶)
آج کی آیت ہمیں ہدایت کرتی ہے کہ خُدا کو اُس کے وہ وعدے یاد دلائیں جو اُس نے ہم سے کئے ہیں اور اِس کا سب سے بہترین طریقہ ہے اُس کے کلام کو استعمال کرتے ہوئے اُس سے دُعا کرنا۔
خُدا کا کلام اس کے لئے بے انتہا قیمتی ہے اور ہمارے لئے بھی ہونا چاہیے۔ آخر کاروہ ہم سے اپنے کلام کے وسیلہ سے صاف صاف بات کرتا ہے اوریہ اُس کی آواز سُننے کا قابلِ بھروسہ طریقہ ہے۔ دراصل ایمپلفائیڈ بائبل زبور ۱۳۸ : ۲ کا ترجمہ کچھ یوں کرتی ہے کہ: میں تیری مقّدس ہیکل کی طرف رُخ کرکےسجدہ کروں گا اور تیری شفقت اور سچائی کی خاطر تیرے نام کا شُکر کروں گا کیونکہ تو نے اپنے کلام کو اپنے ہر نام سے زیادہ عظمت دی ہے!‘‘ یہ آیت اشارہ کرتی ہے کہ خُدا اپنے کلام کو اپنے نام سے بھی زیادہ عظمت دیتا ہے۔ اگر وہ اُس کو اِس قدر عزّت دیتا ہے تو ہمیں بھی چاہیے کہ اُس کےکلام کوجاننے، اُس کا مطالعہ کرنے، اُس سے مُحبّت رکھنے، اُس کو اپنے دِل کی گہرائی میں بسانے ، اُس کو کسی بھی اور چیز سے زیادہ عزّت دینے اور اپنی دعاوٗں میں اس کو شامل کرنے کو ترجیح دیں۔
جب ہم کلام کو عزّت دیتے ہیں اور خود کو اس کے لئے مخصوص کرتے ہیں جیسا کہ میں نے ابھی بیان کیا تو ہم اس میں ’’قائم‘‘ رہتے ہیں (دیکھیں یُوحنّا ۱۵ : ۷)۔ جب ہم کلام میں قائم رہتے ہیں اور کلام کو اپنے دِل میں بساتے ہیں تو اس کے سبب سے ہماری دعائیں پُراعتماد ہوجاتی ہیں اور ہم اپنی دعاوٗں کا جواب حاصل کرتے ہیں۔ جب ہم خُدا کے کلام کو استعمال کرتے ہوئےدُعا کرتے ہیں تو زیادہ امکان ہے کہ ہم اُس کی مرضی کے خلاف دُعا نہیں کریں گے۔
خُداوند یسوع مسیح زندہ کلام ہے (دیکھیں یوحنا ۱ : ۱۔۴) اور جب ہم کلام میں قائم رہتے ہیں تو ہم اُس میں قائم رہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اور اس سے ہماری دعاوٗں میں ناقابلِ بیان قوت ظاہر ہوتی ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا کا کلام آپ کی سوچوں کو نیا بنا دیتا ہے اور آپ کو سیکھاتا ہے کہ خُدا کی مانند سوچیں۔