دینا ہی حقیقی محبت ہے۔

۔دینا ہی حقیقی محبت ہی ہے

محبّت اِس میں نہیں کہ ہم نے خُدا سے محبّت کی بلکہ اِس میں ہے کہ اُس نے ہم سے محبّت کی اور ہمارے گنُاہوں کے کفّارہ کے لیے اپنے بَیٹے کو بھیجا۔ اَے عِزیزو! جب خُدا نے ہم سے اَیسی محبّت کی تو ہم پر بھی ایک دُوسرے سے محبّت رکھنا فرض ہے۔  پہلایوحنا ۴ : ۱۰ ـ ۱۱

ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ اُسے پیار کیا جاۓ اور اُسے قبول کیا جاۓ۔ لیکن ہم میں سے بیشتر اِس کا حصول غلط انداز سے کرتے ہیں۔ ہم اِسے حاصل کرنے کے طریقہ سے پانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن یہ دینے سے حاصل ہوتا ہے۔ ہمیں دئیے جانے والے اِنعامات میں سب سے خوبصورت اِنعام خُدا کی محبّت ہے۔ ایک بار جب یہ ہماری جانب بہتا ہے تو ہمارے لیے ضروری ہے کہ اِسے دوسروں کی طرف بہایا جاۓ، نہیں تو یہ جمود کا شکار ہو جائیگا۔

محبّت دینے کا نام ہے کیونکہ یہی اِس کی فطرت ہے۔ پہلا یوحنا ۴: ۱۱ اِس بات پر روشنی ڈالتا ہے کے جو محبّت ہمیں ملتی ہے اُسے آگے دینا چاہیے۔ اَے عزیزو! جب خُدا نے ہم سے(بہت زیادہ) اَیسی محبّت رکھی تو ہم پر بھی ایک دُوسرے سے محبّت رکھنا فرض ہے۔

خُدا کی حقیقی محبت میں زندگی گُذارنا ایک عمل ہے۔ پہلے، خُدا ہم سے محبّت رکھتا ہے، اور پھر ایمان کے وسیلہ سے ہم اُس کی محبّت حاصل کرتے ہیں۔ ہم توازن برقرار کھتے ہوۓ خود سے محبّت کرتے ہیں، اور جواب میں خُدا سے محبّت کرتے ہیں اور لوگوں سے محبّت کرنا سیکھتے ہیں۔

محبّت کے اِس عمل کو لگا تار جاری رکھنا نہایت ضروری ہے ورنہ یہ مکمل نہیں ہوتا۔ ایک بار جب خُدا کی محبّت ہم میں بَس جاتی ہے تو ہم اِسے دوسروں کو دے سکتے ہیں۔ ہم دوسروں کو کھلُ کر محبّت کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ ہم اُتنی ہی غیر مشروُط اور گہری محبّت اُن کے ساتھ رکھ سکتے ہیں جتنی خُدا نے ہم سے محبّت رکھی۔

یہ دُعا کریں:

اَے خُدا، میَں نہیں چاہتی کہ تیری محبت مجھ میں رُک جاۓ۔ میری مدد کر کے میَں نہ صرف تیری محبّت کو حاصل کروُں بلکہ دوُسروں سے کھل کر محبّت کرنے کا فیصلہ کرکے اِس عمل کو مکمل کروُں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon