اِسی لئے میں خود بھی کوشش میں رہتا ہوں(اپنے بدن کے اعضا کو مردہ کرتا ہوں،اپنی جسمانی اور دنیاوی رغبتوں اورخواہشات کو مارتا ہوں اور ہرطرح سے کوشش کرتا ہوں) کہ خدا اور آدمیوں کے باب میں میرا دل مجھے کبھی ملامت(صاف اوربے داغ) نہ کرے۔ اعمال ۲۴ : ۱۶
اپنے ضمیر کوبےداغ رکھنا بے حد ضروری ہے کیونکہ جرم کا احساس ایسا جذبہ ہے جو کسی بھی اور جذبہ سے زیادہ آپ کی راہ میں رکاوٹ کا سبب بن سکتا ہے تاکہ آپ خوشی سے زندگی بسرنہ کریں۔
اعمال کی کتاب میں پولس کہتا ہے کہ وہ کوشش کرتا ہےاوراپنی زندگی کو نظم و ضبط میں رکھنے کےساتھ ساتھ جسمانی رغبتوں سے دور بھاگتا ہے تا کہ خدا کے حضور بے داغ اور جرم کے احساس سے پاک رہ سکے۔ ہمیں بھی ایسا ہی کرنا ہے کیونکہ بےداغ ضمیر کے ساتھ زندگی بسر کرنے سے ہمیں آزادی اور خوشی ملے گی۔
صاف اورواضع احکامات کوماننا توآسان ہے لیکن جب زندگی کے ’’مبہم‘‘معاملات کی بات آتی ہے تو پھر کیا کریں؟کیونکہ جب ہم صحیح اورغلط میں امتیاز نہیں کر پائیں گے تو ہم اپنے ضمیرکوبےداغ کیسے رکھ سکتے ہیں؟ اور اگر ہم سے انجانے میں اچانک کوئی غلطی ہو جائے تو پھر کیا کریں؟میں نے سیکھا ہے کہ خدا کی حکمت اس مسئلہ کا حل ہے۔
فہم روحانی سمجھ ہے اور بےداغ ضمیر کی کُنجی بھی۔ ہمیں اس کواستعمال کرنے کی مشق کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے دل پرنظررکھنے کی ضرورت بھی ہے۔ خدا آپ کی راہنمائی کرے گا تاکہ آپ جان سکیں کہ کس وقت کون سا کام کرنا ہے اورکس وقت نہیں کرنا تاکہ آپ کو بعد میں پچھتانا نہ پڑے۔
میں آپ کی حوصلہ افزائی کرتی ہوں کہ ایسی زندگی بسر کریں جس سے آپ کا ضمیر صاف رہے۔ایسے کام نہ کریں جن کے بارے میں آپ واضع طورپرجانتے ہیں کہ وہ آپ کو نہیں کرنے چاہیں۔ اورجب آپ کسی ایسے مسئلہ سے دوچارہوں جس کے کرنے یا نہ کرنے کےبارے میں آپ صاف طورپر نہیں جانتےتو اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ خدا کی حکمت پر بھروسہ کریں وہ کبھی آپ کو بھٹکنے نہیں دے گا۔
یہ دُعا کریں:
اَے خدا تیری حکمت کے لئے تیرا شکر ہو۔ میری مدد کر تاکہ میں تیری دھیمی اور ہلکی آواز کو جو میرے دل میں موجود رہتی ہے سُن سکوں اور اِس طرح زندگی بسر کروں جس سے میرا ضمیر آزاد اور تیرے حضور میں پاک رہے۔