
پَس تُم ایک دُوسرے کو تسلّی دو ( نصیحت اور تلقین کرو) اور ایک دُوسرے کی ترقّی (ایک دوسرے کو مضبوُط بنا کر تعمیر کرتے رہو) کا باعِث بنو۔ چُنانچہ تُم اَیسا کرتے بھی ہو۔ (پہلا تھِلینیکیوں ۵: ۱۱)۔
ایک دِن میَں ایک دفتر کی عمارت میں داخل ہو رہی تھی ، کہ پاس کھڑے ہوُۓ ایک شخص نے میرے لیے دروازہ کھولا۔ میَں نے مُسکرا کر اُس کا شکریہ ادا کیا۔
وہ بولا ’’آپ پانچویں شخصیت ہو جِس کے لیے میں نے دروازہ کھولا ہے، اور پہلی خاتون ہیں جِس نے مجھے مسُکرا کر دیکھا اور دوسری شخصیت ہو جِس نے شکریہ کہا ہے‘‘۔ میَں نے دوُسری بار اُسکا مُسکرا کر شکریہ ادا کیا ۔ بعد میں میَں سوچنے لگی کہ ہم چھوٹی باتوں میں بھی لوگوں کو بغیر تعریف کرےکیسے چھوڑ دیتے ہیں، اِتنی چھوٹی بات میں بھی جیسے کہ کسی اجنبی کے لیے دروازہ کھولنا۔
ہم اکثر لوگوں کی جب وہ کوئی بڑا کام کرتے ہیں تعاریف کرتے ہیں ، لیکن ہم چھوٹی باتوں کی کتنی تعریف کرتے ہیں؟
جب کوئی آپ کے لیے اچھا کام کرتا ہے اور آپ اُس کا شُکریہ ادا کرتے ہیں اِس سے اُنکی تعمیر اور حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ یہ اُن کے لیے بہت بڑی بات ہوتی ہے بالکل جیسے دفتر کی عمارت میں اُس شخص کے ساتھ ہوُئی تھی۔
کیا آپکی بس آج وقت پر آئی تھی؟ اگر آئی تھی، تو کیا آپ نے ڈرائیور کا شکریہ ادا کیا تھا ؟ پچھلی بار جب آپ نے ریستوران میں چاۓ پی تھی تو بغیر مانگے آپ کا کپ دوبارہ بھرنے پر آپ نے ویٹر کا شکریہ ادا کیا تھا؟ یہی بات میَں آپ کو جتانا چاہتی ہوُں: اپنی زندگی میں موجود لوگوں کے لیے شُکرگزاری کا رویہ اپنائیں۔
یہ دُعا کریں:
اَے خُداوند ، مجھے آگاہی بخش تاکہ میں چھوٹی باتوں کو محسوس کر سکوں، جیسے کہ لوگ میری مدد کے لیے کرتے ہیں۔ میں ناشُکری نہیں بننا چاہتی۔ میں اُن کا شُکرادا کرکے اُن کی تعمیر کرنا چاہتی ہوں۔