کیا آپ محرومیِ سماعت کا شکار ہیں؟

…کیونکہ میں نے یہ سیکھا ہے کہ جس حالت میں ہوں اُسی پر راضی (اطمینان کی وہ حالت جہاں میں پریشان اورمضطرب نہیں ہوسکتا/سکتی) رہوں۔ میں پست ہونا بھی جانتا ہوں اور بڑھنا بھی جانتا ہوں۔ ہر ایک بات اور سب حالتوں میں میں نے سیر ہونا بھوکا رہنا اور بڑھنا گھٹنا سِیکھا ہے۔   (فلپیوں ۴ : ۱۱ ۔۱۲)

ہم ہمیشہ برکات حاصل کرنے کی غرض سے تو پاک رُوح کی پیروی کرنے کے لئے راضی رہتے ہیں لیکن جب ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہماری چاہت کے مطابق ہمیں کچھ ملنے والا نہیں ہے تو ہم’’بہرے‘‘ بن جاتے ہیں۔

پولس رسول نے تبدیلی اور بپتسمہ کے بعد پاک رُوح کی آواز سُنی کہ کس طرح اُسے مشکلات کو برداشت کرنا پڑے گا (دیکھیں اعمال ۹ : ۱۵ ۔ ۱۶)۔ پولس بہت سے مشکل حالات میں سے گزرا لیکن اس کو اپنی زندگی میں برکت بھی ملنے والی تھی۔ اس نے نئے عہد نامہ کا ایک بڑا حصّہ خدا کے الہام سے تحریر کیا ۔ اس نے رویائیں دیکھیں، فرشتوں سے ملاقات کی اور بہت سے انوکھے کام اس کی زندگی میں وقوع  پذیر ہوئے۔ اس نے اس وقت بھی پاک روح کی راھنمائی کو قبول کیا جب حالات سازگار نہ تھے، آسان تھے یا نہیں تھے، مناسب تھے یا نامناسب تھے، اس کے لئے فائدہ مند تھے یا فائدہ مند نہیں تھے اُس نے خُدا کی آواز کو سُنا اور اُس کی فرمانبرداری کی۔

آج کی آیت میں پولس لکھتا ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات میں راضی رہنا جانتا ہے یعنی اچھے حالات اور مشکل حالات میں۔اگلی آیت میں وہ اعلان کرتا ہے کہ وہ مسیح میں سب کچھ کرسکتا ہے جواسے طاقت بخشتا ہے۔ اسے اچھے وقت کے لئے طاقت ملتی ہے تاکہ وہ مناسب رویے کے ساتھ خوش رہے اور مشکل حالات کے لئے بھی تاکہ وہ مشکلات میں رہتے ہوئے ان کو بھی مناسب رویہ کے ساتھ برداشت کرے۔

پاک رُوح اچھّے اور بُرے حالات میں ہماری راھنمائی کرتا ہے۔ ہمارے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں ہم اس پر بھروسہ کرسکتے ہیں۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  ہمارے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں خُدا یکساں رہتا ہے اور وہ ہمیشہ حمد اور شُکرگزاری کے لائق ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon