دیکھ تو باطِن کی سچّائی پسند کرتا ہے اور باطِن ہی میں مجھے دانائی سِکھائے گا۔ زبور 51 : 6
خُدا چاہتا ہے کہ ہم باطن میں سچائی سے واقف ہوں اور پھر اگر ممکن ہوتو مناسب طریقہ سے کسی صیح شخص کے سامنے اِس کا اقرار کریں۔ اور بعض اوقات سب سے زیادہ ضروی یہ ہے کہ ہم خود سچائی سے واقف ہوں۔
جب لوگ اس سلسلہ میں میرے پاس مدد کے لئے آتے ہیں، میں اکثر ان کو بتاتی ہوں کہ "جائیں اور آئینہ میں اپنی صورت دیکھیں اورخود سے اپنے مسئلہ کا اِقرار کریں۔” جب آپ خود سے دیانتداری کریں گے تو آپ آزاد ہوجائیں گے!
مثال کے طور پراگر آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے والدین نے بچپن میں آپ سے مُحبّت نہیں کی اور آپ اس وجہ سے نفرت اور کڑواہٹ سے بھرے ہوئے ہیں۔ تو ایک ہی بار اس حقیقت کا سامنا کر لیں۔ آئینہ کے سامنے جا کر خود سے کہیں کہ "میرے والدین مجھ سے مُحبّت نہیں کرتے تھے اور شاید وہ کبھی بھی ایسا نہیں کریں گے۔ لیکن خُدا مجھ سے مُحبّت کرتا ہے اور یہ میرے لئے کافی ہے!”
آپ کو ان لوگوں کی مانند نہیں ہونا چاہیے جو کسی ایسی چیز کو حاصل کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں جو ان کو کبھی بھی نہیں مل سکتی۔ اگر آپ نے آج تک اس حقیقت کے سبب سے اپنی زندگی کو برباد ہونے دیا ہے کہ آپ سے مُحبّت نہیں کی گئی تو اب اپنی باقی ماندہ زندگی پر اس بات کو حاوی ہونے نہ دیں۔ آپ وہ کریں جو داؤد نے کیا۔ خود سے یہ اِقرار کریں کہ "جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑ دیں تو خُداوند مجھے سنبھال لے گا (مجھے اپنا لے پالک فرزند بنا لے گا)” (زبور 27 : 10)۔
آپ کا مسئلہ کیسا ہی پریشان کن کیوں نہ ہو، اُس کا سامنا کریں، کسی قابلِ اعتبار شخص کے سامنے اُس کے اِقرار کرنے پر غورکریں اور پھر اپنے باطن میں اس کا اعتراف کریں۔
سچائی کا اِقرار کرنے سے ماضی کی گرفت ہم پر کمزور ہو جائے گی۔