
مصیبت زدہ کے تمام ایام بُرے ہیں (پریشان دل اور بدشگونی کے باعث) پر خوش دِل ہمیشہ جشن کرتا ہے (حالات کے باوجود)۔ امثال 15 : 15
"بدشگونی” ایک مبہم اور ڈراؤنا احساس ہے جیسے کہ کچھ غلط ہونے والا ہے۔ ایک موقع پر میں نے یہ جانا کہ دراصل میں نے اپنی ساری زندگی ان احساسات کے نیچے گزاردی ہے۔ دراصل بُرے خیالات اور بدشگونی نے مجھے اذیت پہنچائی ہے۔
شاید آپ کو بھی ان احساسات کا سامنا ہو۔ شاید آپ مشکل حالات میں سے گزر رہے ہیں لیکن جب حالات ٹھیک ہوتے ہیں اُس وقت بھی آپ اذیت کا شکار رہتے ہیں کیونکہ آپ کے خیالات آپ کو زہرآلودہ کر رہے ہیں اور زندگی میں خوش ہونے اور اچھّے دِن دیکھنے کی قابلیت آپ سے چھین رہے ہیں۔
امثال 15 : 15 میں آپ سے وعدہ کیا گیا ہے کہ ہمیں ان احساسا ت کے ساتھ زندگی گزارنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اِیمان رکھنے کا مطلب ہے کہ ہم خُدا پر تکیہ کریں، اُس پر بھروسہ اور اعتماد رکھیں ۔۔۔۔ یہ بھلائی کی توقع میں خوشی منانے کے مترادف ہے۔ کسی بات کے خوف میں مبتلا ہونے اور دُکھی ہونے کا انتظار کرنے کی بجائےآپ بھروسہ رکھیں کہ خُدا آپ کوخوش رہنے کی قوت دے سکتا ہے۔
پاک رُوح کی موجودگی کے باعث خوشی، اطمینان، راستبازی اور قوت آپ کے اندر موجود ہے۔ فکرمندی اور پریشانی کو مزید اپنی زندگی پر راج کرنے کی اجازت نہ دیں۔ جو کچھ بھی آپ کرتے ہیں اپنے سارے کاموں میں خُدا کی مدد، برکت اور قوت کی توقع کریں۔
اگر رویہ درست ہوتو دِن بھر کے تمام کاموں کو بڑی خوشی سے سَرانجام دیا جاسکتا ہے۔