لال بتی، ہری بتی

لیکن جس چیز کی قید میں تھے اُس کے اعتبار سے مَر کر اب ہم شریعت [کی پانبدی] سے ایسے چھوٹ گئے کہ [فرمانبرداری کے ماتحت اوراُس  تحریک کے ماتحت جورُوح کے نئے [زندگی کے] طور پرنہ کہ لفظوں کے پُرانے طور پر خدمت کرتے ہیں. (رومیوں ۷ : ۶)

میری زندگی میں ایسا دور بھی تھا جب میں خوش نہیں تھی، اگرچہ میں مسیحی تھی اور میں نے وہ سب کچھ کیا جو میں سوچتی کہ بحیثیت مسیحی مجھے کرنا چاہیے۔ اب میں پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں اور یہ جانتی ہوں کہ میرے خوش نہ ہونے کی اصل وجہ یہ تھی کہ میں باطنی زندگی کے بارے میں نہیں جانتی تھی۔ میں یہ نہیں جانتی تھی کہ خُدا کی وہ آواز کیسے سنوں جو میرے باطن میں پاک رُوح کی قدرت سے میری راھنمائی کررہی ہے یا جب وہ مجھے تحریک دے توکس طرح اس کی فرمانبرداری کروں اور یہ جانوں کہ فلاں کام کرنا ہے اور فلاں کام نہیں کرنا ہے۔

اب پاک رُوح میرے اندر ایک ٹریفک پولیس کی طرح کام کرتا ہے۔ جب میں کوئی صیح کام کرتی ہوں وہ مجھے ہری بتی دکھاتا ہے، اور جب میں غلط کام کرتی ہوں تو مجھے لال بتی نظر آتی ہے۔ اگر میں کسی مصیبت میں پھنسنے والی ہوتی ہوں؛ جب کہ  میں نے کسی خاص سمت میں آگے بڑھنے کا تہیہ نہیں کیا ہوتا،  تو مجھے متحاط رہنے کا اشارہ ملتا ہے۔

جتنا زیادہ ہم رُک کر خُدا سے راھنمائی مانگیں گے ہم اتنا ہی زیادہ ان باطنی اشاروں کے لئے حساس ہوجائیں گے جو پاک رُوح ہمیں دیتا ہے۔ وہ ہم سے ہلکی، دبی ہوئی آواز میں بات کرتا ہے یا جسے ہم ’’اِدراک‘‘ کہتے ہیں۔ اپنے باطن میں پاک رُوح کے مدھم اشاروں پر توجہ دیں اسی طرح جس طرح آپ گاڑی چلاتے ہوئے لال اور ہری بتی پر نظر رکھتے ہیں۔ اگر آپ کے سامنے ہری بتی ہے تو آگے بڑھیں اور اگر بتی لال ہے تو رُک جائیں!


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  جب آپ کسی نئے مقام پر ہیں تواشاروں پرنظر رکھیں (دُعا میں خُدا کے اشاروں پر)۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon