مافوق الفطرت مقبولیت

کیونکہ تو(ہرحالت میں) صادق (وہ جو راستباز اور تیرے ساتھ درست چال چلتا ہے) کو برکت بخشے گا۔ اَے خُداوند تو اُسے کرم (خوشی اور رحمت) سے سِپر کی طرح ڈھانک لے گا۔  زبور 5 : 12

جب میں نے اپنی خدمت کا آغاز کیا اُس وقت میں خوف زدہ تھی۔  مجھے رد کئے جانے کا ڈر تھا۔ اس دور میں کسی خاتون کا یہ کام کرنا جو آج میں کررہی ہوں آج کی بسنبت زیادہ قابلِ قبول نہ تھا جب کہ آج کل منادی کرنے والی خواتین لوگوں کی ایک بڑی تعداد میں مقبول ہیں۔ اس لئے میں پسِ پردہ رہ کر وہی کام کرتی رہی جو میں سمجھتی تھی کہ مجھے کرنا چاہیے۔

مسئلہ یہ تھا کہ میں اپنے رویہ سے لوگوں کی نظر میں مقبول رہنا چاہتی تھی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اپنے زور میں مقبول ہونے کی کوشش کرنا نہ صرف ایک مشکل کام ہے بلکہ اکثر اس کا کوئی نتیجہ بھی برآمد نہیں ہوتا۔ جتنا آپ کوشش کریں گے اتنا ہی لوگ آپ کی طرف کم متوجہ ہوں گے۔

اس وقت میں مافوق الفطرت مقبولیت سے ناواقف تھی۔ میں یہ نہیں جانتی تھی کہ مقبولیت فضل کا حصّہ ہے۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ بائبل کے انگریزی ترجمہ میں فضل اور مقبولیت کے لئے یونانی کا ایک ہی لفظ استعمال کیا گیا ہے جو کہ چیرش ہے۔ پس اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ خُدا کا فضل ہی خُدا کی طرف سے مقبولیت ہے۔ اورخُدا کے فضل کے باعث ہماری زندگی میں ایسے کام ہوتے ہیں جو ہونا ضروری ہیں۔ فضل خُدا کی وہ قوت ہے جو ہمیں اِیمان کے وسیلہ سے ملتی ہے تاکہ ہماری زندگی میں وہ کام کرے جو ہم اپنی قوت میں نہیں کرسکتے۔ یہ اِنسانی قوت یا اِنسانی زور سے ممکن نہیں ہے بلکہ پاک رُوح کے وسیلہ سے ہم مقبولیت حاصل کرتے ہیں۔ یہ خُدا کے فضل کے رُوح کے باعث ہی ممکن ہے کہ ہم خُدا اوراِنسان کی نظر میں مقبولیت حاصل کرتے ہیں۔


ہر روز بآوازِ بُلند یہ اِقرار کریں کہ آپ کا اِیمان ہے کہ آپ خُدا کی نظر میں مقبول ہیں اور وہ آپ کواِنسانوں کی نظر میں بھی مقبول بناتا ہے! (زبور 3 : 4)

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon