اور ہم کو معلوم ہے (خُدا اُن کی مشقت میں اُن کا شریک ہے) کہ سب چیزیں مِل کرخُدا سے مُحبّت رکھنے والوں کے لئے (منصوبہ کے مطابق) بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی اُن کے لئے جو خُدا کے ارادہ کے موافق بلائے گئے۔ رومیوں 8 : 28
پولس رسول یہ نہیں کہتا کہ سب چیزیں بھلی ہیں، لیکن وہ یہ ضرور کہتا ہے کہ تمام چیزیں بھلائی کے لئے کام کرتی ہیں۔
فرض کریں کہ آپ اپنی کار میں سوار ہوتے ہیں لیکن وہ نہیں چلتی۔ آپ اس صورتحال کو دو زاویوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ "میں جانتا/جانتی تھی! یہ تو کبھی خراب ہی نہیں ہوئی۔ میرے منصوبے ہمیشہ ناکام ہوجاتے ہیں۔” یا آپ کہہ سکتے ہیں کہ "ایسا لگتا ہے کہ آج میں جا نہیں پاؤں گا/گی۔ لیکن جب میری کار ٹھیک ہوجائے گی میں اُس وقت چلا/چلی جاؤں گا/گی۔ اگرچہ میرا منصوبہ تبدیل ہوگیا ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ اِس میں بھی میرے لئے کوئی بھلائی ہے۔ میرے آج گھر پررہنے کی ضرورکوئی وجہ ہے۔ اِس لئے میں اس وقت سے لطف اندوز ہوں گا/گی۔”
پولس رومیوں 12 : 16 میں بھی ہمیں بتاتا ہے کہ "…متوجہ ہو…(لوگوں اورحالات کی طرف)۔” اس کے پس منظر میں یہ خیال ہے کہ ہمیں ایک ایسا شخص بننا چاہیے جو منصوبہ بندی تو کرتا ہے لیکن اگر وہ منصوبہ ناکام ہو جائے تو وہ پریشان نہیں ہوتا۔
فیصلہ ہم نے کرنا ہے۔ اگر ہمیں ہماری خواہش کے مطابق نہیں ملتا تو ہم جذباتی ہوکرخود ترسی اور منفی رویے کا شکار ہوجائیں یا حالات سے سمجھوتا کریں اورآگے بڑھیں اور جو کچھ خُدا نے ہمارے لئے رکھا ہے حالات کے باوجود اُس سے لطف اندوز ہوں۔
منفی خیالات سے آزادی اُس وقت شروع ہوتی ہے جب ہم حالات کا سامنا کرتےہیں اور اِیمان رکھتے ہیں کہ خُدا اِن سے ہمارے لئے بھلائی پیدا کرے گا۔