۔ فکر کرنا خودغرضی کے بھیس میں ہوتا ہے

۔ فکر کرنا خودغرضی کے بھیس میں ہوتا ہے

اور جو کچُھ  اِعتِقاد سے نہیں وہ گنُاہ ہے [جو کچھ بھی  بغیر اعتقاد کے  کیا جاتا ہے اور خُدا کی منظوری حاصل نہیں کی جاتی وہ گنُاہ ہے]۔ (رومیوں ۱۴: ۲۳)

لوگ بہت جلدی فکر میں پڑ جاتے ہیں بغیر سوچے سمجھے کہ یہ کتنا تباہ کنُ ہو سکتا ہے۔ جب آپ اِس کی بنیاد میں جاتے ہیں تو آپکو پتہ چلتا ہے کہ فکر کرنا گنُاہ ہے۔ فِکر کرنا یقیناً ایمان میں نہیں پایا جاتا اور رومیوں ۱۴: ۲۳ بیان کرتی ہے کہ جو کچھ اعتقاد سے نہیں ہے وہ گنُاہ ہے۔

اکثر اوقات فکر کی بنیاد ایک مخصوص گناہ ہوتا ہے: جسے خود غرضی کہتے ہیں۔ اکثر جب ہم فکر مند ہوتے ہیں ، ہماری زیادہ تر فکر اپنی خودغرضی پر مبنی خواہشات کے  پوُرا نہ ہونے کے بارے میں ہوتی ہیں ۔ جتنی زیادہ آپکی  خود غرضی پر مبنی خواہشات ہوتی ہیں، اُتنا ہی زیادہ آپ فکر مند رہتے ہیں اور اُتنی ہی زیادہ آپکی زندگی پیچیدہ ہو جاتی ہے۔

خُدا چاہتا ہے کہ ہم صِرف اُس کی خدمت پر دھیان دیں۔

یہ خُدا کی مرضی ہے کہ ہم ایسی زندگی بسر کرتے ہیں جو ہر طرح کی تشویش اور پریشان کنُ  دیکھ بھال سے آزاد ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم بغیر کسی گمراہ کنُ رکاوٹ کے اُس کی خِدمت آزادی سے کریں (دیکھیے پہلا کرنتھیوں ۷: ۳۴) ۔ ہمیں دُنیا کی فکروں کو اجازت نہیں  دینی چاہیے کہ وہ ہمیں ہماری زندگیوں کے لیے اُس کے مقصد سے دوُر کریں۔

خُدا سے دُعا کریں کہ وہ خود غرضی پر مبنی خواہشات کو  پہچاننے اور اُن سے جان چھڑانے میں آپکی مدد کرے۔ یہ آپکی زندگی کو آسان اور پریشانیوں پر غالب آنے میں مدد کریگی۔ پھر آپ پوُرے دِل سے اپنی زندگی کے لیے خُدا کے عظیم منصوبہ کی پیروی کر سکیں گے۔ 

یہ دُعا کریں:

اَے خُدا باپ، تیرا شُکر کرتی ہوُں جو توُ نے مجھے دکھایا کہ فکر کرنا گنُاہ ہے۔ میری  بےدینی پر مبنی خود غرض خواہشات سے جان چھڑانے میں میری مدد کر تا کہ میں اپنے لیے تیری ٹھہرائی ہوُئی منزل کو پا سکوُں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon