آدم نے کہا "جس عورت کو تو نے میرے ساتھ کیا ہے اُس نے مجھے اس درخت کا پھل دیا اور میں نے کھایا۔"
تب خُداوند خُدا نے عورت سے کہا "تو نے یہ کیا کِیا؟"
عورت نے کہا کہ "سانپ نے مجھ کو بہکایا تو میں نے کھایا۔" پیدایش 3 : 12 ۔ 13
انسان شروع ہی سے حیلے بہانے تراشتا ہے تاکہ اپنی ذمہ داری سے منہ موڑ لے۔ باغِ عدن میں آدم اور حَوّا کے گناہ کرنے کے بعد آدم نے حَوّا پر الزام لگایا (اور خُدا پر بھی کہ حَوّا کو وہ اُس کے پاس لے کر آیا تھا) اور پھر حَوّا نے شیطان پر الزام لگایا۔ لوگ اپنے گناہ کو سادگی سے ماننے اور اس کا اقرار کرنے اور خُدا سے معافی مانگنے کی بجائے ہمیشہ اپنے گناہ کے لئے عذر پیش کرتے ہیں۔
بہانے بڑی آسانی سے جھوٹ بن جاتے ہیں اور ہم خُدا کے حُکم کو جو اُس نے دیا کہ جُھوٹ نہ بولیں توڑ دیتے ہیں (دیکھیں خروج 20 : 16)۔ جب ہم بہانے بناتے ہیں تو ہم اپنے آپ سے، خُدا سے اور دوسروں سے جھوٹ بولتے ہیں۔ آپ آسانی سے ہر غلطی کی وجہ ڈھونڈ سکتے ہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ آپ اپنے اعمال کی ذمہ داری قبول کریں ۔ یاد رکھیں: "سچائی تمہیں آزاد کرے گی۔” (یُوحنّا 8 : 32)۔
آج کا قوّی خیال: میں حیلے بہانے نہیں بناتا/بناتی، میں اپنی گفتگو میں ایماندار ہوں اور اپنے عمل کی ذمہ داری قبول کرتا/کرتی ہوں۔