لیکن اَب تم بھی اِن سب کو یعنی غُصّہ اور قہر اور بدخواہی اور بدگوئی اور مُنہ سے گالی بکنا چھوڑ دو(مکمل طور پر)”۔ کلسیوں 3 : 8
غُصّہ ہمارے جذبات میں سے سب سے زیادہ شدید جذبہ ہے، یہ الفاظ اور عمل سے ظاہر ہوتا ہے اور اِسی طرح اور بڑھتا ہے۔ ہم سب کو غُصّہ کا تجربہ ہے اور غُصّہ کرنا گناہ نہیں ہے ــــ اہم بات یہ ہے کہ ہم اس کا استعمال کس طرح کرتے ہیں۔
جب آپ کو غُصّہ آتا ہے تو آپ کو ان احساسات کے مطابق عمل نہیں کرنا چاہیے۔ نہ تو ان کی راہنمائی میں چلیں اور نہ ہی اُن سے متحرک ہوں۔ وہ نہ کہیں جو آپ کہنا چاہتے ہیں یا وہ نہ کریں جو آپ کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ اس سے آپ مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔ اس کی بجائے پاک رُوح اور خُدا کے کلام کی راہنمائی میں چلیں اور وہ کریں جس کا آپ کو یقین ہے کہ خُداوند یسوع مسیح کرتے اگر وہ اُن حالات سے دوچار ہوتے جن سے آپ دوچار ہیں۔
شاید آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ مجھے غصہ آرہا ہے اور یہ میرے کنٹرول میں نہیں ہے! سچ یہ ہے کہ آپ کو غُصّہ آرہا ہے لیکن آپ کو اسے اجازت نہیں دینی کہ وہ آپ کے رویے کو کنٹرول کرے۔
جذبات کے بارے میں ایک بات جاننا بہت ضروری ہے : ہر عمل کا ایک نتیجہ ہے۔ جذبات غیر مستحکم ہوتے ہیں، جو چیز آپ کو آج پریشان کررہی ہے کل شاید اس کا اَثر مختلف ہو۔ جذبات کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کریں اور پھر فیصلہ کریں کہ آپ کو کیا کرنا یا کیا کہنا چاہیے۔
آج کا قوّی خیال: میں غصّہ کی وجہ سے بے احتیاطی سے بات نہیں کروں گا/گی۔