PT-157 دل سے نکلی بات ہماری زبان بولتی ہے

اَے سانپ کے بچّو تم بُرے (بدکار) ہو کر کیوں کر اچھّی باتیں کہہ سکتے ہو؟ کیونکہ جو دِل میں بھرا (جس سے لبریز ہو، جس کی کثرت ہے) ہے وہی منہ پر آتا ہے اچھّا آدمی اچھّے خزانہ سے اچھّی چیزیں نکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چیزیں نکالتا ہے۔                      متّی 12 : 34 – 35

کیا کبھی آپ نے کچھ کہنے کے بعد یہ سوچا کہ یہ بات میرے منہ پر کہاں سے آ گئی؟ سچ یہ ہے کہ یہ آپ کے اندر ہی سے آئی ہے۔ کسی وقت ضرور آپ نے اس کے بارے میں سوچا ہو گا ورنہ یہ کبھی بھی باہر نہ آتی۔ امثال 23 : 7 میں بیان ہے کہ "جیسا اُس کے دل کے تصورات ہیں وہ ویسا ہی ہے” جو کچھ ہمارے دل یا خیالات میں بستا ہے آخر کار وہی باہر بھی آجاتا ہے۔ اگر ہم اپنی گفتگو پر غور کریں تو ہم اپنے دِل کی اصل حالت کو جان سکتے ہیں۔ اگر آپ کو وہ باتیں جو آپ کرتے ہیں پسند نہیں ہیں تو خُدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ کی سوچ اُس کی سوچ کے مطابق ڈھل جائے۔ اور زبور 51 : 10 کی یہ دُعا کریں "اَے خُدا میرے اندر پاک دِل پیدا کر اور میرے باطن میں ازسرِ نو مستقیم رُوح ڈال دے۔”

 

آج کا قوّی خیال: میں پاک دِل سے اچھّی گفتگو کرتا/کرتی ہوں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon