اور مسیح کی اُس مُحبّت کو (واقعی ) جان سکو(عملی طور پر، خود تجربہ کرکے) جو جاننے سے باہر ہے (تجربہ کے بغیر) تاکہ تم خُدا کی ساری معموری تک (اپنی تمام ذات میں) معمور ہو جاؤ (الہیٰ حضوری کا لبالب پیمانہ مِل جائے،اور ایسا بدن بن جاؤ جو خُدا کی ذات سے پورے طور پر معمور اور لبریز ہوجاؤ)۔ افسیوں 3 : 19
کیا خُدا چاہتا ہے کہ ہم خودی سے بھرے ہوں؟ نہیں! اس حوالہ کے مطابق ہمیں خُدا سے معمور ہونے کی ضرورت ہے! ہمیں اپنی ذات سے ہٹ کر اپنے خیالوں کو "خُدا کی معموری” سے بھرنا ہے۔ اپنے خیالوں، منہ اور پورے بدن کو "خُدا کی ذات سے ؛لبریز کر لیں!” ہم اُس کے بارے میں سوچنے سے، اُس کے بارے میں گفتگو کرنے سے اور اپنے عمل سے اُس کو جلال دے کر ایسا کرسکتے ہیں۔
جیسا زبور 27 : 4 میں داؤد نے دُعا کی ہم بھی ویسی دُعا کریں۔ "میں نے خُداوند سے ایک درخواست (اصرار) کی ہے۔ میں اُسی کا طالب رہوں گا کہ میں عمر بھر خُداوند کے گھر (اُس کی حضوری میں) میں رہوں اور اُس کی ہیکل میں اِستفسار کیا کروں۔” داؤد کو ایک چیز کی آرزو تھی اور وہ خُدا تھا!
آج کا قوّی خیال: میں خُدا سے معمور ہوں خودی سے نہیں۔