پس اَب جو مسیح یسوع میں ہیں اُن پر سزا کا حکم نہیں۔ رومیوں 8 : 1
اگر آپ خُداوند یسوع میں حقیقی اِیماندار ہیں، تو کبھی ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ گناہ کرکے فکر مند نہ ہوئے ہوں۔ آپ جانتے ہیں کہ گناہ خُدا کو ناراض کرتا ہے اور آپ خُدا سے پیار کرتے ہیں، پس اس لئے آپ فکر مند ہوں گے۔لیکن اپنے گناہ کے بارے میں فکر مند ہوںے اور اس کی سزا کے بارے میں فکر مند ہونے میں بڑا فرق ہے۔
جب تک کہ ہم احساسِ جرم میں مبتلا رہیں گے اس وقت تک ہم اپنے احساسات کی وجہ سے اپنی زندگی میں خُدا کی طرف سے مقّرر کردہ بُلاوے کو پورا نہیں کرسکتے۔ خُدا نہیں چاہتا کہ ہم ہر غلطی کے لئے جو ہم سے سرزد ہوجاتی ہے خود کو سزا دیں ۔ ہمیں پتہ ہونا چاہیے کہ صلیب پر کئے گئے کام کا اطلاق اپنی زندگی پر کیسے کرنا ہے، اور اِیمان سے یہ قبول کرنا چاہیے کہ خُداوند یسوع نے ہمارے گناہوں کو معاف کرنے کے لئے اپنا خون بہایا ہے،اس کی معافی کو قبول کرنا ہے اور وہ کام کرنے ہیں جن کے لئے خُدا نے ہمیں بلایا ہے اور اس میں احساسِ جرم کا ذرا بھی نشان نہ ہو۔ ہوسکتا ہے کہ یہ آپ کے لئے سوچ کا نیا انداز ہو، لیکن یہ الہامی ہے اور یہ خُداوند یسوع مسیح میں اِیماندار کی حیثیت سے آپ کا استحقاق ہے۔
آج کا قوّی خیال: میں انسان ہوں اور مجھ سے غلطیاں سر زد ہوجاتی ہیں تو بھی خُدا کے فضل سے میں سزا سے بَری ہوچکا/چکی ہوں۔