PT-235 بہت بولنا گُناہ کا باعث ہے

کلام کی کثرت خطا سے خالی نہیں لیکن ہونٹوں کو قابو میں رکھنے والا دانا ہے۔                          امثال 10 : 19

ہم سب کو سیکھنا ہے کہ کس طرح اپنے الفاظ کے لئے حدود مقّرر کریں اور حد کو نہ توڑیں۔ امثال 10 : 19۔ میں بیان کیا گیا ہے کہ "کلام کی کثرت خطا سے خالی نہیں لیکن ہونٹوں کو قابو میں رکھنے والا دانا ہے۔” دوسرے الفاظ میں وہ لوگ جو بہت باتیں کرتے ہیں اکثر مشکل میں پھنس جاتے ہیں۔

چونکہ ہمارے الفاظ میں بہت قوّت ہوتی ہے،ہمیں سیکھنے کی ضرورت ہے کہ صرف وہی کہیں جو کہنے کی ضرورت ہے۔ تقریباً ہر بار جب بھی ہمارا کسی کے ساتھ کوئی مسئلہ ہوتا ہے،تو اس کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے یعنی کوئی ایسی بات جو یا تو ہم نے یا اُس شخص نے کہی ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ دوسرے عوامل بھی ہوں ـــــ مثال کے طور پر کسی شخص کا کوئی عمل ـــــ لیکن بحث کا اصل محرک زیادہ تر یہی ہوتا ہے کہ کسی نے کوئی بات کہہ دی تھی۔ اگر ہم وہی کہنا سیکھ لیں جو عقل کی بات ہے اور ضروری ہے، تو ہمارے اندر بہت زیادہ اطمینان ہوگا۔

 

آج کا قوّی خیال: میں حکمت کی بات کرتا/کرتی ہوں جو خُدا کی قوّت سے معمور ہوتی ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon