پس کل کے لئے فکر نہ کرو کیونکہ کل کا دِن اپنے لئے آپ فکر کر لے گا۔ آج کے لئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔ متّی 6 : 34
خُدا نے جب اپنا نام "میں ہوں” بتایا تو اِس کی ایک وجہ تھی (دیکھیں خروج 3 : 14)۔ اُس نے "میں تھا” یا "میں ہوں گا” نہیں بلکہ کہا "میں ہوں”۔ کسی بھی شخص کے لئے سب سے عظیم تحفہ وہ لمحہ ہے جس میں وہ جی رہا ہے۔
جو کچھ آپ کررہے ہیں اس کی طرف مکمل طور پر اپنا آپ اور اپنی سوچ کو مرکوز کرنے کا ارادہ کریں (دیکھیں واعظ 5 : 1)۔ آپ کا بدن چاہے کہیں بھی ہو، لیکن حقیقت میں جہاں آپ کی سوچیں ہیں آپ وہاں ہیں۔ اگر آپ کی سوچ کہیں اور ہے تو جو کچھ آپ کررہے ہیں ، آپ اُس سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے۔ مثال کے طور پر اگر آپ گرجا گھر میں ہیں لیکن آپ کا ذہن خریداری میں لگا ہوا ہے تو جو پیغام سنایا جا رہا ہے آپ اس سے روحانی طور پر کچھ بھی حاصل نہیں کرپائیں گے۔
جو کچھ بھی آپ کرتے ہیں اُسے خُداوند کے لئے کرنا شروع کردیں ـــــ اس کے لئے، اس کو پیش کرنے کے لئے اور اُس کے ساتھ کام کریں ـــــ اور آپ حال کے ہر لمحہ پر توجہ دینے اور زندگی سے لطف اندوز ہونے کے قابل ہوں گے۔
آج کا قوّی خیال: میں حال میں رہتا/رہتی ہوں اور ہر دن کے ہر لمحہ سے لطف اندوز ہوتا/ہوتی ہوں۔