اَب ہم جانتے ہیں کہ شریعت جو کچھ کہتی ہے اُن سے کہتی ہے جو شریعت کے ماتحت ہیں تاکہ ہر ایک کا منہ (بڑبڑاہٹ اور بہانے) بند ہوجائے اور ساری دُنیا خُدا کے نزدیک سزا کے لائق ٹھہرے۔ رومیوں 3 : 19
کیا آپ نے کبھی ایسا کہا ہے کہ ’’مجھے پتہ ہے کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے لیکن …‘‘؛ ‘’مجھے پتہ ہے کہ مجھے ایسا نہیں کہنا چاہیے لیکن …‘‘؛ ’’مجھے پتہ ہے کہ مجھے ایسا رویہ نہیں رکھنا چاہیے لیکن …‘‘؛ ’’مجھے پتہ ہے کہ مجھے معاف کرنا چاہیے لیکن…‘‘؟ اصل میں ہم یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ’’میں جانتا ہوں کہ میرا فیصلہ غلط ہے، لیکن مجھے اُمید ہے کہ میں کسی نہ کسی طرح بچ جاؤں گا۔‘‘
ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں بہت سے لوگ حساب نہیں دینا چاہتے۔ بہت زیادہ لوگ غلط چناؤ کرنا چاہتے ہیں لیکن غلط نتائج نہیں چاہتے۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ احتساب کا مطلب ہے ’’جواب دہ ہونا۔‘‘ جَلد یا بدیر ہمیں اپنے فیصلوں کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ شاید ہم حساب دینا نہیں چاہتے ہیں لیکن بلآخر کار ہمارے حالات ہمیں حساب دینے پر مجبور کریں گے۔
آج کا قوّی خیال:میں درست فیصلے کروں گا/گی تاکہ مجھے اچھّا نتیجہ حاصل ہو۔