اے بھائیو! (میں آپ کو یقین دلاتا ہوں) مجھے اس فخر کی قسم جو ہمارے خُداوند مسیح میں تم پر ہے میں ہر روز مرتا ہوں (میں ہر روز موت کا سامنا کرتا ہوں اور خودی کے اعتبار سے مرتا ہوں)۔ 1 کرنتھیوں 15 : 31
جب پولس نے کہا کہ ’’ میں ہر روز مرتا ہوں‘‘ تو اس کا کیا مطلب ہے؟ پولس کو ہر روز جسمانی موت کے خطرے سے گزرنا پڑتا تھا لیکن پولس یہ بھی کہہ رہا ہے کہ اُسے ہر روز اپنی خودی اور جسمانی خواہشات سے اِنکار کرنا پڑتا ہے۔ ہرروز اسے اپنے کام کرنے کے طریقہ کو چھوڑنا پڑتا ہے تاکہ خُدا کی مرضی پوری ہو۔
اس کی تبدیلی کے بیس سال بعد پولس نے لکھا کہ ’’ اَب میں زندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے بلکہ مسیح (مسیحا) مجھ میں زندہ ہے۔‘‘ (گلتیوں 2 : 20)۔ پولس کو بیس سال لگ گئے اس مقام تک پہنچنے میں جہاں وہ مزید اپنے لئے نہیں جینا چاہتا تھا اس لئے اگر آپ ابھی تک اس مقام پر نہیں پہنچے تو اپنے بارے میں بُرا محسوس نہ کریں۔ کہیں کہ ’’ جہاں مجھے ہونا چاہیے میں ابھی تک وہاں نہیں ہوں لیکن خُدا کا شُکر ہوں کہ میں وہاں بھی نہیں ہوں جہاں میں کبھی ہوا کرتا/کرتی تھی۔ میں ٹھیک ہوں اور میرا سفر جاری ہے!‘‘
آج کا قوّی خیال: میں ہرروز خودغرضی کو چھوڑ دوں گا/گی تاکہ میں خُدا کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کروں۔