
اچھّا(توانا) درخت بُرا (بے کار) پھل نہیں لاسکتا نہ بُرا(بیمار) درخت اچھّا (تعریف کے لائق) پھل لا سکتا ہے۔ متّی 7 : 18
اپنی خدمت کے پہلے چند سالوں میں جب دُعا کرتی تھی تو میں زیادہ وقت خُدا سے زوراور قوت بخش نعمتیں مانگنے میں گزار دیتی تھی تاکہ ان کے ذریعہ میں ایک موثر خادمہ بن سکوں۔ میرا دھیان ان نعمتوں پرتو ہوتا تھا جن کی مجھے ضرورت تھی لیکن میں نے رُوح کے پھل پر کوئی خاص توجہ نہ دی۔ میں اس بات کا اِقرار کرنا چاہتی ہوں کہ مجھے الہیٰ کردار سے زیادہ قوت حاصل کرنے کی فکر تھی۔
اور پھر ایک دِن خُدا نے مجھ پر یہ بات ظاہر کی کہ "جوئیس، جتنا وقت تم نے رُوح کی نعمتوں کے لئے دُعا میں گزارا ہے اگر اُس کا آدھا وقت اور قوت بھی تم رُوح کے پھل کے لئے دُعا کرنے اور اُسے ترقی دینے میں صرف کرتیں تو اب تک تمہارے پاس یہ دونوں چیزیں ہوتیں۔”
ایک مسیحی کی حیثیت سے ہم میں سے بہت سے یہ دُعا کرتے ہیں کہ خُدا ہمیں بڑی روحانی قوت عطا کرے لیکن ہماری اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ ہم رُوح کے پھل کو بڑھا ئیں ۔۔۔۔ یعنی مُحبّت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، اِیمانداری، حِلم اور پرہیز گاری۔ جتنا ہم خُدا کی قربت میں بڑھیں گے اتنا ہی زیادہ ہم قدرتی طور پر پھل لائیں گے۔
ہم اپنے پھلوں سے پہچانے جاتے ہیں اپنی نعمتوں سے نہیں۔ جب لوگ آپ کی زندگی میں خُدا کے پاک رُوح کے پھل کودیکھیں گے تو وہ جانیں گے کہ خُدا آپ کے دِل میں کیا کام کررہا ہے۔ آج میں آپ کی حوصلہ افزائی کرناچاہتی ہوں کہ آپ خُدا سے دُعا کریں کہ وہ ہر روز آپ کی زندگی میں رُوح کے پھل کو پیدا کرے۔ اگر آپ پھل کی طرف متوجہ ہوں گے تو نعمتیں خود بخود پیدا ہوجائیں گی۔
اس سے پہلے کہ لوگ آپ کی سُنیں وہ یہ دیکھنا چاہتے کہ جو کچھ آپ کے پاس ہے کیا وہ خالص بھی ہے۔