آپ خدا کو ’’ابّا‘‘ کہہ کر پکار سکتے ہیں

آپ خدا کو ’’ابّا‘‘ کہہ کر پکار سکتے ہیں

کیونکہ تم کو غُلامی کی رُوح نہیں ملی (جو روح تم کو اَب ملی ہے) جس سے پھر ڈر پیَدا ہو بلکہ لے  پالک (روح کے وسیلہ سے فرزند ہونے کا حق)ہونے کی روح ملی ہے جِس سے ہم ابّا یعنی اَے باپ کہہ کر پکارتے ہیں ۔ رومیوں ۸: ۱۵

خوف ہماری زندگی میں ایک بہت بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے، لیکن یہ ایمان کا مخالف اور دشمن کی طرف سے ہے۔ وہ ہم سے کہتا ہے کہ ’’جو میں تم سے کہتا ہوں اُس پر یقین کرو۔ تم کامیاب نہیں ہوگے۔ تمہاری دعائیں موثرنہیں ہیں۔ تمہارے پاس خدا کے حضور میں کھڑے ہونے کا کوئی حق نہیں ہے۔ تم ناکام شخص ہو۔‘‘

خوف ہمیشہ آپ کو بتاتا ہےکہ آپ کیا نہیں ہیں، آپ کے پاس کیا نہیں ہے،آپ کیا نہیں کر سکتے اور آپ کیا نہیں بن سکتے۔ لیکن رومیوں ۸ : ۱۵ میں بتایا گیا ہے کہ آپ خدا کے فرزند ہیں جو اُس کو ’’ابّا یعنی باپ‘‘کہہ کر پکار سکتے ہیں۔

لفظ ابّا ایک اصطلاح ہے جو چھوٹے بچے اپنے باپ کو پکارنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔یہ ہمارے انگریزی کے لفظ ’’ڈیڈی‘‘ کی مانند ہے۔ یہ لفظ باپ سے زیادہ پُرتکلف ہے اورکسی بچے کے اپنے باپ کے ساتھ پُراطمینان اور قریبی رشتہ کو ظاہر کرتا ہے۔

یسوع نے کہا کہ ہم خُدا کو’’ابّا ‘‘ کہہ سکتے ہیں کیونکہ اُس نے ہمیں سارے خوف سے رہائی بخشی ہے۔ وہ ہمیشہ اپنے پیارے بچوں کی فکر کرتا ہے۔ وہ رد کئے جانے کے خوف کے بغیر اس کے پاس آسکتے ہیں۔ جب ہم کسی تکلیف اور مسئلہ کو لے کر اُس کے پاس جاتے ہیں تو وہ بانہیں پھیلائے حوصلہ اورہمت دینے کے لئےمنتظر رہتا ہے۔


یہ دُعا کریں:

اَے باپ ابّا مجھے اپنا فرزند بنانے کے لئے تیرا شکر ہو۔ میں جانتا/جانتی ہوں کہ تومیری فکر کرتا ہے۔ پس مجھے خوف کےبندھن میں زندگی گزارنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں تجھ سے پیارکرتا/کرتی ہوں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon