
ہاں دِین داری قناعِت کے ساتھ بڑے نفع کا ذرِیعہ ہے۔ 1 تِیمُتھِیُس 6 : 6
مطمئن ہونا اور شُکر گزار ہونا دونوں ایسی خوبیاں ہیں جن کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ جو لوگ غیر مطمئن ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنی زندگی میں روزانہ کی برکات کے لیے قدردان ہونا اور شُکر گزار ہونا جیسی عادات کو اپنایا نہیں ہے۔ ذرا غور کریں کہ: اگرآپ اس وقت ہسپتال میں ہوتے تو کیا آپ اپنے گھر میں اپنی پسندیدہ کُرسی پر بیٹھ کر آرام فرما رہے ہوتے؟ لیکن جب آپ گھر میں اپنی کُرسی پر بیٹھے تھے، تو شاید آپ اس وقت بھی مطمئن نہیں تھے۔ ہم ہمیشہ مستقبل میں مطمئن ہونے کے بارے میں سوچتے ہیں … لیکن کیوں نہ ابھی سے مطمئن رہنے کا فیصلہ کریں؟
اُس وقت بھی مثبت رویہ اپنانے اور پُر اُمید رہنے کا فیصلہ کریں جب حالات آپ کی خواہش کے مطابق نہ ہوں۔ خُدا نے آپ کو جو کچھ دیا ہے اس پر قناعت کریں، جو آپ کے پاس نہیں ہے اس کے بارے میں فکر مند نہ ہوں۔ دوسروں سے پیار کریں، اور اپنی زندگی کے ہر حصہ میں پُر اُمید رہیں۔
شُکرگزاری کی دُعا
مَیں تیرا شُکر اَدا کرتا/کرتی ہوں، اَے خُدا کہ تُو مجھے ہر روز اتنی برکتیں عطا کرتا ہے۔ قناعت کرنے میں میری مدد کرتاکہ مَیں ان میں سے کسی برکت کو معمولی نہ سمجھوں۔ اور جب میں ان چیزوں کے لئے تیرا انتظار کرتا/کرتی ہوں جن کے لئے مَیں دُعا کر رہا/رہی ہوں، مَیں ان نعمتوں کے لئے شُکر گزار ہونے کا انتخاب کرتا/کرتی ہوں جو مجھے ہر روز مِل رہی ہیں۔