اورصرف یہی نہیں بلکہ مصیبتوں میں بھی فخر کریں[آئیں خوشی سے لبریز ہو جائیں!] یہ جان کر کہ مصیبت سے صبر پیدا ہوتا ہےاور صبر سے پُختگی اور پُختگی سے اُمّید پَیدا ہوتی ہے۔رومیوں ۵: ۳
اپنی سوچوں کو ازسرِنوبدلتے رہنے کی ضرورت ہے،لیکن یہ بھی سمجھناچاہیے کہ یہ عمل بہت سست روی سے ہوتا ہے ۔اگر ترقی بہت آہستہ آہستہ ہو رہی ہویا آپ کو ناکامی اوربُرے دنوں کو سامنا ہوتو اِس سے بے دِل نہ ہوں۔ اپنے کپڑے جھاڑ کر دوبارہ اُٹھ کھرٹے ہوں اوراپنی منزل کی طرف سفر شروع کردیں!
جب ایک چھوٹا بچّہ چلنا سیکھ رہا ہوتا ہے، وہ باربارگرتاہے جب تک وہ سنبھل کر چلنا نہیں سیکھ لیتا۔ وہ بچہ مستقل مزاجی سے یہ عمل بارباردہراتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ گرنے کے بعد وہ تھوڑی دیر کے لئے روتا رہے، لیکن وہ ہمیشہ اس کے بعداُٹھ کھڑاہوتا اور کوشش جاری رکھتا ہے۔
اپنی سوچ کو تبدیل کرنے کا عمل بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ ہم کوشش کرتے اورگِر جاتے ہیں، لیکن خدا ہمیشہ ہمیں اُٹھانے کے لئے موجود رہتا ہے۔ مایوس ہونے کے بجائے خدا کے کلام پرعمل کرنا یاد رکھیں یعنی اپنی مصیبتوں میں’’فخر‘‘کریں ، کیونکہ آپ کی مصیبتوں کا سبب یہ ہے کہ آپ اِیمان کی اچھّی کشتی لڑ رہے ہیں۔
ایسے دن بھی ہماری زندگی میں آئیں گے جب ہم سے کچھ بھی ٹھیک نہیں ہوگایعنی ایسے دن جب ہماری سوچیں منفی ہوں گی۔ لیکن کوشش کرنا نہ چھوڑیں۔ خدا رفتہ رفتہ ہماری سوچ کو اپنی سوچ کے مطابق تبدیل کر رہا ہے بشرطیکہ ہم بے دِل نہ ہوجائیں!
یہ دُعا کریں:
اَے خداوند تیرا شکر ہو کہ جب میں گِرجاتا/جاتی ہوں تَو تُو مجھے اُٹھاتا ہے ۔ میں جانتا/جانتی ہوں کہ جب میں مشکلات سے گزرتا/گزرتی ہوں توتو میری مدد کرتا ہے تاکہ میں اپنی منفی سوچ پر غالب آوٗں۔ میری دُعا ہے کہ میری سوچ کواپنی سوچ کے مطابق ڈھال دے۔