برادرانہ مُحبّت سے (ایک خاندان کے افراد کی طرح) آپس میں ایک دوسرے کو پیار کرو۔ عزّت کے رو سے ایک دُوسرے کو بہتر سجھو۔ رومیوں 12 : 10
دوسروں کو ترجیح دینا اورخُدا کی مُحبّت کو ظاہر کرنا ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہونا چاہیے۔ انسان ہوتے ہوئے ہمارا فطری رویہ یہ ہے کہ ہم دوسروں کو اپنے سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ ہماری عادت ہے کہ ہم اپنی ضروریات کو پہلے مدِ نظر رکھتے ہیں، لیکن مُحبّت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم دوسروں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اپنے آپ کوحالات کے مطابق ڈھالیں۔
کسی اورکو اپنے سے پہلے آگے جانے کی اجازت دینا یا اپنے بجائے کسی اورکو بہترین چیز لینے کے لئے مجبور کرنا ، ایسے رویے ہیں جن کے لئے ہمیں اپنی سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ ہم سب باتوں میں اوّل ہوں، ہمیں بہترین چیز ملے، لیکن مُحبّت دوسروں کے لئے خود کو حالات کے مطابق ڈھال لیتی ہے یا حالات کو اپنا لیتی ہے۔ مُحبّت ایسا جذبہ ہے جو خود کو دوسرے درجہ پر رکھنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ ہمیں تو اپنی منزل پرپہنچنے کی بڑی جلدی ہوتی ہے لیکن اگر ہم مُحبّت کی راہ پر چلیں تو ہم کسی دوسرے کا انتظار کرنے کے لئے تیار رہیں گے جن کی ضرورت شاید ہم سے زیادہ بڑی ہے۔
جتنا ہم خُدا کے نزدیک ہوں گے اتنا ہی ہم حقیقی طورپر مُحبّت میں جڑ پکڑتے اورمضبوط ہوتے جائیں گے (افسیوں 3 : 17)۔ کسی دوسرے کو ترجیح دینا دراصل مُحبّت کا پھل ہے جو ہم نے خُدا سے حاصل کیا ہے۔ جتنا زیادہ ہم اس حقیقت کو جان لیتے ہیں کہ ہم سے مُحبّت کی گئی ہے اتنا ہی ہمارے اندراس مُحبّت کو دوسروں کے ساتھ بانٹنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔
ہمیں تقریباً ہر روز متعدد مواقع ملتے ہیں تاکہ ہم دوسروں کے لئے خود کو بدلیں۔ لیکن اگر ہم اپنے ہی کاموں میں پھنسے ہوئے ہیں تو ایسا کرنا مشکل ہوگا۔ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں کہ ہوں کہ آپ خُدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ خوش دِلی اور مثبت رویے کے ساتھ خود کو دوسروں کے لئے اور حالات کے مطابق ڈھال لیں۔ اس سے کہیں کہ وہ آپ کو اس خوشی اور اطمینان کا تجربہ بخشے جو دوسروں کو مُحبّت کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔
صرف خُدا کی مُحبّت ہے جو ہمیں خود غرض انسان سے خُدا کے اور دوسروں کے فروتن خادم میں تبدیل کرتی ہے۔