حکمت کا کلام

کیونکہ ایک کو [پاک] رُوح کے وسیلہ سے حکمت کا کلام [بیان کرنے کی قوت]عنایت ہوتا ہے۔   (۱ کرنتھیوں ۱۲ : ۸

پہلا کرنتھیوں ۱ : ۳۰ میں بیان کیا گیا ہے کہ خُداوند یسوع  ’’ہمارے لئے خُدا کی طرف سے حکمت ٖٹھہرا…‘‘ اور اِمثال کا مصنف بار بارحکمت کی تلاش اور پورے دِل سے اُس کی تلاش کرنے کے لئے کہتا ہے۔ حکمت سب انسانوں کے لئے موجود ہے لیکن ’’حکمت کا کلام‘‘ وہ حکمت نہیں جو سب انسانوں کے پاس ہوتی ہے یہ ایک مختلف قسم کی حکمت ہے۔

ہر قسم کی حکمت خُدا کی طرف سے آتی ہے اورایک حکمت وہ ہے جو تجربہ سے سیکھی جاتی اورذہنی طورپرحاصل کی جاسکتی ہے۔ یہ وہ حکمت کا کلام نہیں ہے جس کا ذکر آج کی آیت میں کیا گیا ہے۔ حکمت کا کلام راھنمائی کی ایک روحانی شکل ہے۔ جب یہ کام کرتا ہے تو ایک شخص کو پاک رُوح کے وسیلہ سے کسی معاملہ کوسلجھانے کے لئے ایسی غیرمعمولی دانشمندی ملتی ہے جو خُدا کے مقصد1 سے مطابقت رکھتی ہے، اور یہ ایسی دانشمندی ہے جو اس شخص کے دنیاوی علم اور تجربہ سے بہت پَرے ہوتی ہے۔

ہم اکثر بے خبری میں اِس نعمت کو استعمال کررہے ہوتے ہیں۔ شاید ہم کسی شخص کو کوئی ایسا مشورہ دیں جو ہماری دانست میں معمولی سی بات ہے لیکن سُننے والے کے حالات میں بہت غیر معمولی حکمت کی بات ہو۔

میں نے بچّوں سے حکمت کا کلام حاصل کیا ہے جن کے بارے میں میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ انہیں پتہ بھی نہیں تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔ پاک رُوح میری توجہ اپنی طرف مبذول کروانے کی کوشش کررہا تھا اور اس کے لئے اس نے ایک ایسے وسیلہ کو استعمال کیا جس کے بارے میں میں یقین سے کہہ سکتی تھی کہ یہ خُدا تھا جو مجھ سے کلام کر رہا تھا۔ مانگیں اور حکمت کے کلام کے وسیلہ سے خُدا کی راھنمائی کی توقع کریں۔

آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:


حکمت کی تلاش کریں کیونکہ صیح وقت پربولا گیا حکمت کا کلام زندگی  کو تبدیل کرسکتا ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon