[سب سے ] مبارک ہے وہ آدمی جو خُداوند پر توکّل کرتا ہے اور جس کی اُمید گاہ خُداوند ہے (یرمیاہ ۱۷ : ۷)
وہ ایک رویہ جو خُدا کی حضوری کو ہماری زندگی میں لاتا ہے وہ ہے اُس کوہر شخص اور ہر بات سے زیادہ عزّت و تعظیم دینا۔ ہمارا رویہ ایسا ہونا چاہیے کہ، ’’اَے خُدا، اس سے فرق نہیں پڑتا کہ کوئی شخص مجھ سے کیا کہتا ہے، میری اپنے بارے میں سوچ سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا، میرے اِردے اور منصوبہ سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا، جو تو مجھ سے واضح طور پر کرنے کے لئے کہے گا میں وہی کروں گا/گی، میں تیری تعظیم کروں گا/گی ۔۔۔۔۔۔ اور اس بات کی تعظیم کروں گا/گی جو تو مجھ سے کہتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ہر چیز سے بڑھ کر۔‘‘
بعض اوقات ہم لوگوں کی باتوں کو خُدا کی باتوں سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ اگر ہم سرگرمی سے دُعا کرنے اور خُدا کی آواز سننے کے بعد اپنے اِرد گرد موجود لوگوں سے مشورہ لیتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم لوگوں کی رائے کو خُدا کی بات سے زیادہ تعظیم دیتے ہیں۔ اس قسم کا رویہ ہمارے لئے رکاوٹ کا باعث ہوگا اورہم مسلسل خُدا کی آوازسننے کی صلاحیت کھو سکتے ہیں۔ اگر ہم خُدا کی آواز سننے کی صلاحیت کو بڑھانا اور پاک رُوح کی راھنمائی میں چلنا اپنی زندگی کا حصّہ بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں بہت سے مشوروں کو سننے سے باز رہنا اور خُدا کی اُس حکمت پر بھروسہ کرنا شروع کرنا پڑے گا جو اس نے ہمارے باطن میں رکھی ہے۔ اچھی مشورت لینے کا ایک وقت ہے، لیکن انسانوں کی منظوری حاصل کرنے کی چاہت کرنا ہمیں خُدا کی مرضی سے باہر کردے گا۔
ابلیس چاہتا ہے کہ ہم یہ مان لیں کہ ہم خُدا کی آواز سننے کے قابل نہیں ہیں، لیکن خُدا کا کلام فرماتا ہے کہ یہ سچ نہیں ہے۔ پاک رُوح ہمارے اندر بستا ہےکیونکہ خُدا چاہتا ہے کہ ہم شخصی طور پر رُوح کی راھنمائی میں چلیں اورجب وہ ہماری راھنمائی اور قیادت کرے ہم خود اُس کی آواز سنیں۔
آج کی آیت میں خُدا فرماتا ہے کہ جب ہم اُس پر نگاہ رکھیں گے ہمیں برکت ملے گی۔ یرمیاہ ۱۷ : ۵ ۔۶ کے مطابق اُن کو بُرے نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے جوکمزورآدمیوں اورعورتوں پر بھروسہ کرتے ہیں، لیکن مبارک ہیں وہ جواُس پر بھروسہ کرتے ہیں اورخُداوند کو تعظیم دیتے ہیں۔ اگر ہم خُدا کی آواز سُنیں گے تو ہمارا بھلا ہوگا۔ وہ ہمارا زور بننا چاہتا ہے اور ہمیں اس کے کلام کو ہر چیزسے زیادہ تعظیم دینی چاہیے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: جو کچھ لوگ کہناچاہتے ہیں وہ ضرورسنیں لیکن خُدا کی بات مانیں۔