بِلاناغہ دُعاکرو(ثابت قدمی سے دُعا)۔ 1 تھسلُنیکیوں 5 : 17
ہمارا خُدا کے ساتھ جتنا قریبی تعلق ہوتا ہے، اُتنا ہی ہم دُعا میں پُراعتماد ہوتے جاتے ہیں۔ سچ تویہ ہے کہ خُدا چاہتا ہے کہ ہم دُعا میں اتنے مطمئین اور پُراعتماد ہوجائیں جیسا کہ سانس لینا، بِنا دِقت کا ایساعمل جو ہم زندہ رہنے کے لئے زندگی کے ہر لمحہ میں کرتے ہیں۔ ہمیں سانس لینے کے لیے کام اور جدوجہد نہیں کرنی پڑتی، اور نہ ہمیں دُعا کے لیے کرنی پڑے گی اگر ہم اس کی سادگی کو سمجھ لیں۔
پولس 1 تھسلنیکیوں 5 : 17 میں جب بِلاناغہ دُعا کرنے کی ہدایت کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم دِن کے چوبیس گھنٹوں کے ہر لمحے رسماً دُعا کرتے رہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر وقت ہمارا رویہ دُعا کرنے والا ہونا چاہیے۔ جس طرح ہم ہر صورتحال کا سامنا کرتے ہیں یا چیزیں ہمارے دماغ میں آتیں ہیں جنہیں توجہ کی ضرورت ہے، ہمیں بس اُنہیں خُدا کے سُپرد کرنے کی ضرورت ہے۔ میں اکثریہ کہتی ہوں کہ، "سارا دِن کے دوران، دُعا میں رہے دھیان۔”
مت بُھولیں: دُعا کی لمبائی یا شور یا جوش اُسے طاقتورنہیں بناتی— دُعا خلوص اور اس کے ساتھ موجود اِیمان سے طاقتوربنتی ہے۔
ہم کہیں بھی کسی بھی وقت کسی بھی بات کے لیے دُعا کرسکتے ہیں۔ ہم باآوازِ بلند یا خاموشی میں، لمبی یا چھوٹی، سب کے ساتھ مل کر یا تنہائی میں دُعا کرسکتے ہیں— لیکن سب سے ضروری یہ ہے کہ ہم دُعا کریں۔