اگر میرے نام (اپنی پوری قدرت میں) سے مجھ سے کچھ چاہو گے تو(ہاں) میں (بذاتِ خود تمہارے لئے) وہی کروں گا۔ یُوحنّا 14 : 14
ایک وقت ایسا آیا جب میں اپنی دُعائیہ زندگی میں بہت زیادہ بے چین ہوگئی پس میں نے خُدا سے اس کے بارے میں پوچھنا شروع کیا۔ مجھے اس بات کی یقین دہانی چاہیے تھی کہ میری دُعائیں موثر ہیں۔ میں چاہتی تھی کہ جب میں کسی مخصوص معاملہ کے لئے دُعا کروں تو مجھے اُس معاملہ میں خُدا کی قدرت کے ظاہر ہونے کا پورا اعتماد حاصل ہو۔ مجھے اعتماد اور یقین دہانی کی ضرورت تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ میرے پاس یہ یقین دہانی اور اعتماد نہیں تھا۔
یہ بالکل سچ ہے کہ ابلیس دُعا کے تعلق سے ہمارا اعتماد چُرانا چاہتا ہے۔ بہت سے لوگ اِسی بے چینی کا اظہار کرتے ہیں جو میں نے محسوس کی تھی۔ وہ دُعا کرتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ وہ خود سے سوال کرتے ہیں کہ کیا اُن کی دعا پُر اَثر ہے یا نہیں۔ اس میں غلط کیا ہے؟ میرا خیال ہے کہ جب ہم یہ سوچتے ہیں کہ دُعا میں قوت اس وقت ظاہر ہوگی جب ہم کامل ہوں گے تو یہ سوچ غلط ہے کیونکہ ایسا نہیں ہو سکتا۔ اِس لئے ہمیں یسوع نام بخشا گیا ہے جس کے وسیلہ سے ہم دُعا کرسکتے ہیں۔
جب ہم خُداوند یسوع کے نام میں دُعا کرتے ہیں ہم خُدا کے سامنے اپنی ذات کو نہیں بلکہ مسیح کی حیثیت کو پیش کرتے ہیں۔ شُکر ہے کہ میں جوائیس کے نام میں دُعا نہیں کرتی؛ اگر میں ایسا کرتی تو میں کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتی تھی! ہمیں جس طرح دُعا کرنا چاہیے پاک رُوح اس طرح دُعا کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے اور خُداوند یسوع کا نام اس بات کی یقین دہانی کرتا ہے کہ اس کا جواب ملے گا! دُعا میں دلیری کریں کیونکہ آپ کو وہ نام بخشا گیا ہے جو سب ناموں سے اعلیٰ ہے اور اُس نام کے سامنے ہر ایک گھٹنا ضرور جھکے گا (فلپیوں 2 : 10)۔
دلیری سے دُعا کریں اور نتائج کی توقع کریں!