کم بولیں اور زیادہ سُنیں

صاحبِ عِلم کم گو ہے اور صاحبِ فہم متین ہے۔                        (امثال ۱۷ : ۲۷)

اِس کتاب میں ہم نے بیان کیا ہے کہ خُدا کی آواز سُننے کی جستجو میں ہمیں اپنے آپ کو سُننے کی عادت ڈالنی ہے۔ بعض اوقات ہم اتنا بولتے ہیں کہ جوخُدا ہم سے کہناچاہتا ہے ہم اُسے سُن نہیں پاتے۔ اورچونکہ ہمیں سُننے کی عادت نہیں اِس لئے جب لوگ ہم سے کوئی اہم بات کرتے ہیں ہم  سُن نہیں پاتے۔

اگر ہم پُرسکون اورخاموش رہنا سیکھ لیں تو ہم وہ باتیں سُن لیں گے جو خُدا ہم سے کہنا چاہتا ہے۔ میری بیٹی سینڈرا نے تھوڑے عرصہ پہلے مجھے بتایا کہ ایک دن دُعا کے بعد وہ کچھ دیر خُدا کے حضور خاموشی سے بیٹھ گئی اوراُس سے پوچھا کہ دن کے شروع میں وہ اُس سےکیا کہنا چاہتا ہے۔ اُس نے اپنے دِل میں محسوس کیا کہ وہ اُس سےکہہ رہا ہے،’’جاوٗ میں تمہارے ساتھ ہوں!‘‘ اس خیال نے اُسے تسلّی بخشی اور اگلے چند دنوں میں اس کلام نے اسے خاص تسلّی بخشی کیونکہ اُسے ایک بُری خبر ملی جس کو برداشت کرنے کے لئے اُسے اِس کلام کی ضرورت تھی۔ خُدا نے جو کلام اُس سے کیا اُس نے اُس کے اِیمان کو بڑھایا اور جب اُسے آزمایش کا سامنا کرنا پڑا اِسی کلام  نے اُسے مستحکم اور پُرسکون رکھا۔

اگرہم کان نہیں لگائیں گے ہم سُنیں گے نہیں۔ ہمیشہ خُدا کو موقع دیں تاکہ وہ آپ سے بات کرے۔ دُعا کرتے ہوئے بولتے نہ رہیں۔  کم بولیں اور صاحبِ فہم مرد و عورت کہلائیں۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:

آپ کا ایک منہ اورکان دو ہیں جس کا مطلب ہے کہ خُدا چاہتا ہے کہ آپ بولنے سے زیادہ دوگنا سُنیں ۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon