’’…پہلا آدمی یعنی آدم زندہ نفس (انفرادی شخصیت) بنا۔ (پچھلا آدم (مسیحی) زندگی بخشنے والی روح (مردوں کو زندگی دینے والا بنا۔‘‘ ۱ ۔کرنتھیوں ۱۵: ۴۵
کئی لوگوں کو یسوع کے لہو کا پیغام پریشان کر دیتا ہے، اور کئی اِیماندار بھی اس کی درست سمجھ نہ ہونے کے باعث اس کی قدرت کو صیح طور پر نہیں جان پاتے۔
جب آدم نے گناہ کیا تواس کا گناہ اس کی رگوں میں شامل ہو گیا۔ داوٗد نبی زبور ۵۱: ۵ میں اس سچائی کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:دیکھ !میں نے بدی میں صورت(حالت میں) پکڑی، اور میں گناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا(اسی لئے میں بھی گناہ گار ہوں)۔
یسوع مسیح اِنسانیت کی نجات کے لئے آئے، تاکہ ہمیں رہائی دلا کر ہمیں ہمارے اصلی مقام تک پہنچا دیں۔ لیکن اگر ان کی رگوں میں بھی یہ گناہ آلودہ خون شامل ہوتا تو وہ نجات کے کام سر انجام نہیں دے سکتے تھے؟
۱ کرنتھیوں ۱۵: ۴۵ میں یسوع کو پچھلا (آخری) آدم کہا گیا ہے۔ کیونکہ وہ خدا سے پیدا ہوا نہ کہ انسان سے، یسوع کے لہو میں زندگی ہے، اور جہاں بھی اِس کو لگایا جاتا ہے وہاں اُس میں موجود زندگی کے سبب موت جو گناہ کے وسیلہ سے ہم میں اثر کرتی ہے کی جگہ فتح اور غلبہ آ جاتا ہے۔
خدا چاہتا ہے کہ ہمیں وہ اختیار بخشے جو ہمارا حصہ ہے۔ اس نے سارا بندوبست کر دیا ہے۔ ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس نے’’معاہدے پر مہر ثبت کر دی ہے‘‘۔ہماری پوری قیمت اَدا ہو چکی ہے۔ اور ہمیں جس قیمت سے خریدا گیا ہے وہ یسوع کا قیمتی لہو ہے۔
یہ دُعا کریں:
اَے خدا مجھے یسوع کے لہو سے نجات اور آزادی مل چکی ہے۔ اگرچہ میں گناہ میں پیدا ہوا لیکن یسوع کے لہو نے مجھے صاف کیا ہے۔ خداوند تیرا شکر ہو!