یہ نہیں کہ میں محتاجی کے لحاظ سے کہتا ہُوں کِیُونکہ میں نے یہ سِیکھا ہے کہ جِس حالت میں ہُوں اُسی میں راضی رہُوں۔(فلپیوں ۴: ۱۱)
بائبل سکھاتی ہے کہ حالات چاہے کیسے ہی کیوں نہ ہوں قناعت کرو۔ پولُس رسُول لکھتا ہے یہ نہیں کہ میں محتاجی کے لحاظ سے کہتا ہُوں کِیُونکہ میں نے یہ سِیکھا ہے کہ جِس حالت میں ہُوں (اُس حد تک مطمئین کہ ناحق پریشان نہیں ہوتا) اُسی میں راضی رہُوں۔
جو کچھ آپ کے پاس ہے اُس میں خوش رہنے کا فیصلہ قناعت پسندی ہے۔ ہم اکثر لمبے عرصہ تک عدم اِطمینان میں رہنے کے بعد مطمئین رہنا سیکھتے ہیں اور آخر کار کہہ اُٹھتے ہیں، ’’اَے خُداوند میں اب مزید اِس طرح نہیں رہنا چاہتا‘‘۔ لیکن ایسا ہونا نہیں چاہیے آپ روزانہ مطمئین رہ سکتے ہیں۔ یہ آپکی پوری زندگی کی تمام تر مادی دولت سے بہتر ہے جو آپ رکھ سکتے ہیں ۔
پولُس نے اِس کی وضاحت تیمُتھیس۶: ۶ میں کی ہے ہاں دِینداری قناعت (وہ قناعت جو اندرونی آسودگی کا نتیجہ ہو) کے ساتھ بڑے نفع کا ذرِیعہ ہے۔ کونسی بات ہمیں یقینی طور پر خوش کر سکتی ہے ؟
روزانہ خُداوند میں رہ کر قناعت کرنا، خُدا سے کہنا ،’’اَے خُداوند میَں صرف وہ چاہتی ہوں جو تو میرے لیے چاہتا ہے،’’حقیقی اطمینان اور اَبدی خوشی حاصل کرنے کا یہی ایک واحد طریقہ ہے۔
یہ دُعا کریں:
اَے خُداوند، میَں صرف وہ چاہتی ہوں جو تو میرے لیے چاہتا ہے۔ جس طرح پولُس رسوُل کہتا ہے، میَں جِس حالت میں ہُوں اُسی میں راضی رہُوں۔