کلام کی کثرت خطا سے خالی نہیں لیکن ہونٹوں کو قابو میں رکھنے والا دانا ہے ۔(اِمثال ۱۰: ۱۹)
ہم سب کو ضروُرت ہے کہ اپنے الفاظ کی حدبندی قائم کرنا سیکھیں۔ اِمثال ۱۰: ۱۹ بیان کرتی ہے، کلام کی کثرت خطا سے خالی نہیں لیکن ہونٹوں کو قابو میں رکھنے والا دانا ہے ۔ دوُسرے الفاظ میں جو لوگ بہت زیادہ بولتے ہیں وہ اکثر خود کو مشکل میں پھنسا ہوا دیکھتے ہیں ۔
کیونکہ ہمارے الفاظ میں اِتنی زیادہ طاقت ہوتی ہے کہ ہمیں سیکھنا پڑتا ہے کہ صِرف وہی بات کریں جو مقصود ہو۔ میں اِسے کہتی ہوُں۔ جب ہمیں تنخواہ ادا کی جاتی ہے تو ہمیں ایک مقررہ رقم کا چیک ملتا ہے اِس کلُ تنخواہ سے ساری کٹوتیاں کر لی گئی ہوتی ہیں۔
اِس اصول کو ہم اپنے کہے جانے والے الفاظ پر بھی لاگوُ کر سکتے ہیں۔ آپ کو کچُھ مخصوص الفاظ اِس سے پہلے کہ وہ آپ کے منُہ سے ادا ہوں اپنی تقریر میں سے کم کر لینا چاہیے۔ اِن میں شامل ہوتے ہیں منفی بیانات، افواہ ،منافقت پر مبنی چاپلوُسی، چبھنے والے طنز، یا بدتمیزی سے مزاق اُڑانا۔ اِس کے بجاۓ اُن کی خصوصیات اور صلاحیتوں پر توجہ دیتے ہوُۓ اُن کے بارے میں اچھی باتیں کریں۔ وہ اپنی تعریف سے خوش ہونگے اور اُن کی ہمت بڑھے گی، اور آپ خود کو کسی مشکل میں نہیں پائیں گے!
یہ دُعا کریں:
اَے خُداوند، میَں مقررہ حّد میں رہ کر گفُتگو کرنا چاہتی ہوں تاکہ ہر مشکل سے بچ کر رہوُں۔ مجھے قُوت اور ہمت بخش تاکہ میَں تیر ی مقرر کردہ حّد میں رہ کر اپنے الفاظ کا اِستعمال کروُں۔