دُعا میں قوت کے لئے بہت لمبی دُعا کی ضرورت نہیں ہے

دُعا میں قوت کے لئے بہت لمبی دُعا کی ضرورت نہیں ہے

اور دُعا کرتے وقت غیر قوموں کے لوگوں کی طرح بَک بَک [بہت سے الفاظ، ایک ہی بات کو بار بار دہرانا]  نہ کرو…پس اُن کی مانند نہ بنو کیونکہ تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلےہی جانتا ہے  کہ تم کِن کِن چیزوں کے محتاج ہو۔ (متّی ۶ : ۷ ۔ ۸)

دُعا کے بارے میں سب سے بڑا جھوٹ جو ابلیس لوگوں کوبتاتا ہے وہ یہ ہے کہ اُنہیں بہت دیر تک دُعا کرنی چاہیے۔ وہ آپ کو یہ سوچنے پر مجبور کردے گا کہ آپ کو گھنٹوں تک دُعا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ لمبی دُعا ہی اصل دُعا ہے، لیکن میں خُدا کے کلام اور اپنے ذاتی تجربہ سے یہ جانتی ہوں کہ دعا میں قوت کے لئے ضروری نہیں کہ دعا بہت لمبی ہو۔ اور اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ دعا کے قوت بخش ہونے کے لئے چھوٹی دعا کی جائے۔ خدا کو ہماری دعاوٗں کے دورانیہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری دعائیں پاک روح کی راہنمائی میں، دل سے اور ایمان سے ہوں۔

مجھے یقین ہے کہ دُعا کے دوران ہم الفاظ میں اِس قدر پھنس سکتے ہیں کہ ہماری دُعا سے قوت جاتی رہتی ہے۔ میں اس بات پر زوردینا چاہتی ہوں کہ بہت دیر تک دُعا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن جیسے میں پہلے بھی بیان کرچکی ہوں کہ ہم سب کو خُدا کے ساتھ رفاقت رکھنے اور دُعا کے لئے وقت مقررکرنا چاہیے اوریہ کہ خُدا کے ساتھ وقت گزارنے کے سلسلے میں ہماری رضامندی یا غیررضامندی خدا کے ساتھ ہماری قربت کا تعین کرتی ہے۔ لیکن میں یہ نہیں مانتی کہ ہمیں پاک روح کی راہنمائی کے بغیر، فرض سمجھ کر یا جسم میں مخصوص گھںٹے خدا سے باتیں کرنے اوراس کی آواز سننے میں مشقت کی ضرورت ہے ۔ اگر ہماری زندگی کے مسائل اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم بہت دیر تک دُعا کریں اورکچھ وقت خُدا کی آواز سُننے کے لئے مخصوص کریں تو پھر ہمیں ضرورت کے مطابق وقت مقرر کرکےایسا ضرور کرنا چاہیے، لیکن ہمیں محض فرض سمجھ کر لمبی لمبی دعائیں نہیں کرنی چاہیے۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  آپ کی دُعائیں روح کی راہنمائی میں، دِل سے اور اِیمان سے ہونی چاہیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon