خود پر قابو پانے کی مشق کرنا

خود پر قابو پانے کی مشق کرنا

پس اِسی باعِث تُم اپنی طرف سے کمال کوشِش کرکے اپنے اِیمان پر نیکی اور نیکی پر معرفت۔ اور معرفت پر پرہیزگاری اور پرہیزگاری پر صبر اور صبر پر دِین داری۔     2 پطرؔس 5:1- 6

ہم ایک بہت بڑی غلطی کرتے ہیں جب ہم یہ سوچتے ہیں کہ ہم جو کچھ محسوس کرتے یا کام کرتے ہیں اُس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ خُدا نے ہمیں نظم و ضبط اور ضبطِ نفس کی رُوح دی ہے، اور اسے پرہیز گاری کہا جاتا ہے کیونکہ خُدا ہمیں یہ ہتھیار دیتا ہے تاکہ ہم خود پر قابو پا سکیں۔ ہم سب کے پاس یہ ہے، لیکن کیا ہم اسے استعمال کرتے ہیں؟

جو کچھ ہمارے پاس ہے اگر ہم اُسے کبھی استعمال نہیں کریں گے تو وہ بے کار اورناقابلِ استعمال ہوجائے گا۔ کیا آپ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں؟ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ آپ اپنی ہڈیوں اور پٹھوں کو مضبوط رکھنے کے لیے ورزش کرتے ہیں — تاکہ اپنی صحت کی حفاظت کریں۔ شُکر ہے کہ خُدا نے ہمیں پرہیز گاری کی رُوح دی ہے اور ہم اسے اپنی روحانی، جذباتی اور جسمانی صحت کی حفاظت کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن ہمیں اس کو استعمال کرنا ہوگا تاکہ یہ مناسب طریقہ سے کام کرسکے۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم انوکھی طاقت کا تجربہ کرنے لگتے ہیں جو صرف خود پر قابو پانے سے آسکتی ہے۔ خود پر قابو رکھنا خود سے دوستی کرنا ہے،  دشمنی نہیں۔ یہ آپ کو وہ شخص بننے میں مدد کرتا ہے جو آپ واقعی بننا چاہتے ہیں۔


شُکرگزاری کی دُعا

اَے باپ، تیرا شُکر ہے کہ مجھے خود پر قابو ہے۔ میری مدد کرتاکہ میں پرہیز گاری کی زندگی بسر کروں اوراپنے جسم کی بجائے تیرے رُوح کی پیروی کروں۔ تیرا شُکر ہے کہ تیری مدد سے، مَیں اپنے جسم پر فتح پا سکتا/سکتی ہوں اور تیری رُوح کی آزادی میں رہ سکتا/سکتی ہوں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon