خُدا کے سامنے فروتنی

…کیونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کیا جائے گا اور جو کوئی اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑاکیا جائے گا ۔(لوقا ۱۸ :۱۴)

لوقا ۱۸ : ۱۰۔۱۱ میں ہم دو آدمیوں کے بارے میں پڑھتے ہیں جو ہیکل میں دُعا کی غرض سے گئے۔ ایک فریسی تھا اور دوسرا محصول لینے والا۔ خُداوند یسوع نے کہا، ’’فریسی کھڑا ہو کرا پنے جی میں یوں دُعا کرنے لگا کہ اَے خُدا میں تیرا شکر کرتا ہوں کہ باقی آدمیوں (ڈاکووٗں) کی طرح ظالم بے انصاف [دل اور زندگی میں ناراست] ، زناکار یا اُس محصول لینے والے کی مانند نہیں ہوں۔‘‘ اور پھروہ اپنے سارےاچھّے کاموں کی فہرست بیان کرتا ہے۔

مجھے اس حوالہ میں یہ بات پسند ہے کہ بائبل مقّدس میں یہ نہیں لکھا کہ فریسی خُدا سے دُعا کررہا تھا۔ وہاں لکھا ہے کہ فریسی ہیکل میں دُعا کرنے گیا، لیکن اُس نے ’’اپنے سامنے اور اپنے آپ سے‘‘ دُعا کی ۔ یہاں ہم ایک ایسے شخص کے بارے میں پڑھتے ہیں جو دُعا کرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے لیکن بائبل بیان کرتی ہے کہ وہ خدا سے باتیں نہیں کررہا تھا؛ وہ اپنے آپ سے باتیں کررہا تھا! میرا خیال ہے بہت دفعہ ہم بھی لوگوں کو متاثر کرنے کے لئے دُعا کرتے ہیں، یا شاید خود کو متاثرکرنے کے لئے دعا کرتے ہیں۔ دیانتداری تو یہ ہے کہ شاید ہم اپنی خوش تقریری سے خود کو متاثر کرسکتے ہیں۔ جب ہم کسی کے ساتھ متفق ہو کریا کسی جماعت کے ساتھ مِل کرخُدا سے باتیں کرتے ہیں اوراُس کی آواز سُننے کی کوشش کرتے ہیں ہمیں بہت محتاط ہونے کی ضرورت ہے کہ ہم  منادی شروع نہ کردیں اور نہ ہی بہت روحانی بننے کی کوشش کریں، لیکن ہم اپنا دِل خُدا کے سامنے انڈیل دیں۔ اتفاق میں بہت قوت ہے لیکن اس کا خالص ہونا بہت ضروری ہے اوریہ فروتنی سے جنم لیتا ہے۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  خُدا بھلائی کے اُن تمام کاموں سے واقف ہے جو آپ نے پوشیدگی میں کئے ہیں اور وہ اُن کا اَجر بھی دے گا۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon