خُدا شفقت سے ہماری راہنمائی کرتا ہے

وہ چَوپان کی مانِند اپنا گلّہ چرائے گا۔ وہ بّروں کو اپنے بازُووٗں میں جمع کرے گا اور اپنی بغل میں لے کر چلے گا اور ان کو جو دُودھ پِلاتی ہیں آہِستہ آہِستہ لے جائے گا۔ (یسعیاہ ۴۰ : ۱۱)

خُدا ہم سے کلام کرتے ہوئے چِلاتا نہیں اوراپنی راہوں پر ہماری راہنمائی کرتے ہوئےہمیں زبردستی دھکیلتا نہیں ہے۔  بلکہ وہ تو مہربان چرواہے کی مانند ہمارے آگے چلتا ہے، وہ ہمیں بلاتا ہے تاکہ ہم ہری ہری چراگاہوں میں اس کے پیچھے جائیں۔ وہ ہمیں ایسے مقام پر پہنچانا چاہتا ہے جہاں اس کی  ہلکی سی تنبیہ بھی ہمارے لئے کافی ہو اور ہم یہ کہیں کہ ’’اَے خُداوند تو ہم سے کیا چاہتا ہے؟‘‘ جس لمحہ ہم یہ محسوس کر لیں کہ خُدا ہماری راہنمائی کررہا ہے تاکہ ہم اپنا موجودہ کام چھوڑ کر کچھ اور کریں تو ہمیں فوری طور پر اس کی فرمانبرداری کرنی چاہیے۔ اگر کسی کام کی وجہ سے ہمارے دِل میں بے چینی ہے، تو ہمیں ٹھہر کر خُدا سے راہنمائی مانگنی چاہیے ۔

امثال ۳ : ۶ میں بیان کیا گیا ہے اگر ہم خُدا کو اپنی سب راہوں میں پہچانیں گے وہ ہماری  رہنمائی کرے گا۔ خدا کو پہچاننے کا مطلب ہے اس کی تعظیم کرنا، اس کا خوف ماننا اور ڈر رکھنا، دھیان رکھنا کہ وہ ہمارے اقدام سے آگاہ ہے۔

ہرروزاِس طرح سے دُعا شروع کرنی چاہیے:

’’اَے خُداوند، مجھے فکر ہے کہ تو کیا سوچتا ہے، اور میں وہ کام نہیں کرنا چاہتا/چاہتی جو تیری مرضی کے خلاف ہیں۔ اگر آج میں کچھ ایسا شروع کروں جو تیری مرضی کے خلاف ہے، توبرائے مہربانی مجھ پر ظاہر کر تاکہ میں رک جاوٗں،اُس سے مڑوں اورتیری مرضی پوری کروں۔ آمین۔‘‘


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: کسی بھی چیز سے زیادہ خُدا کی مرضی کی فکر کریں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon