صِرف ’’دُعا ‘‘ نہ کریں

صِرف ’’دُعا ‘‘ نہ کریں

پوری دہ یکی (تمہاری کمائی کا دس فیصد) ذخیرہ خانہ میں لاوٗ… اور اِسی سےمیرا امتحان کرو رب الافواج فرماتا ہے کہ میں تم پر آسمان کے دریچوں کو کھول کر برکت برساتا ہوں کہ نہیں یہاں تک کہ تمہارے پاس اس کے لئے جگہ نہ رہے۔ (ملاکی ۳ : ۱۰)

ایک دُعا جو میں اکثر لوگوں کے منہ سے سُنتی ہوں اور میں نے خود بھی کئی بار کی ہے اور اسے میں ’’صرف‘‘ دُعا کہتی ہیں، یہ کچھ اس طرح ہے،’’اَے خُداوند میں صرف اس خوراک کے لئے تیرا/تیری شکرگزار ہوں،‘‘ ’’اَے خُداوند صرف ہماری حفاظت کرنے کے لئے تیرا شکر ہو،‘‘ ’’اَے باپ صرف آج شام ہم تیرے پاس آتے ہیں…‘‘ ’’ اَے خُدا اگر تو صرف اس مصیبت میں ہماری مدد کرے ہم تیرے شُکر گزار ہوں گے…‘‘ کیا آپ نے غور کیا کہ میں کیا کہنا چاہتی ہوں؟ ایسا لگتا ہے کہ ہم خُدا سے زیادہ مانگتے ہوئےڈرتے ہیں۔

یہ لفظ صرف کے معنی ہیں ’’راستباز‘‘ یا ’’مناسب‘‘ لیکن اس کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ’’بس اتنا کہ گزارا ہو جائے‘‘ یا ’’قریب قریب‘‘۔ خُدا ہمیں بہت زیادہ، کثرت سے، اور ہماری اُمید، درخواست اور خیال سے کہیں زیادہ دے سکتا ہے (دیکھیں افسیوں ۳ : ۲۰)۔ وہ آسمان کے دریچوں کو کھول کر اپنی برکات برسانا چاہتا ہے، تو پھر ہم کیوں اس کے پاس بس گزارے کے لئے مانگنے جاتے ہیں؟ ہم کیوں خُدا کے پاس خوف زدہ ہو کر مانگنے کے لئے جائیں؟ جب ہم اس طرح مانگتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ ہمارا یہ ایمان نہیں کہ وہ سخی اور بھلا ہے۔ ہمارے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ ایسا خُدا نہیں جو’’صرف‘‘ گزارے کے لئے دیتا ہے، لیکن اس کی خواہش ہے کہ ہمیں کثرت کی برکت دے، جیساکہ آج کی آیت میں بیان کیا گیا ہے۔

خُدا ایسی خوف زدہ، عدمِ تحفظ کاشکار ’’صرف‘‘ دعائیں سُننا نہیں چاہتا۔ وہ دلیرانہ، پُراعتماد، ایمان سے پُردعائیں سُننا چاہتا ہے ایسے لوگوں سے جو اس کے ساتھ دوستی میں تحفظ محسوس کرتے ہیں۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: جب دُعاکی بات ہوتی ہے تو صرف’’صرف‘‘ہی کافی نہیں ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon